1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیٹرائٹ حملے کی کوشش خفیہ اداروں کی ناکامی، اوباما

30 دسمبر 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے ڈیٹرائٹ حملے کی کوشش کو ملکی خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی قرار دیا ہے۔ ہوائی سے ایک ریڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے غلطی کہاں ہوئی، اس کا جائزہ جمعرات تک مکمل کر لیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/LGsF
ملزم عمر فاروقتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ گزشتہ جمعہ کے روز ایمسٹرڈیم سے امریکہ جانے والے ایک امریکی مسافر طیارے پر دہشت گردانہ حملے کی جو کوشش ناکام رہی، اس کے بعد شروع ہونے والی متنازعہ بحث بے قابو نہ ہو جائے۔

Barack Obama / USA / Washington
امریکی صدر اوباماتصویر: AP

اس لئے کہ اس واقعے کے بعد سے اس بارے میں بھی اوباما انتظامیہ پر تنقید کی جا رہی ہے کہ غیر معمولی حد تک سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود نائیجیریا سے تعلق رکھنے والا ملزم دھماکہ خیز مواد اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب کیسے ہوا۔

اس پس منظر میں ہوائی کے جزیرے سے امریکی صدر نے گزشتہ دو روز میں امریکی عوام سے اپنے دوسرے ریڈیو خطاب میں منگل کی شام یہ اعتراف کیا کہ ڈیٹرائٹ کا حملہ ناکام تو رہا، لیکن اس کی کوشش بھی دراصل سیکیورٹی کے موجودہ امریکی نظام کے ناقص ہونے کا پتا دیتی ہے۔ اس لئے جن افراد اور ملکی اداروں کو امریکی عوام کی سلامتی اور حفاظت کا ذمہ سونپا گیا ہے، انہیں اس واقعے کے لئے جواب دہ ہونا پڑے گا۔

Delta in Detroit - Terror - Northwest
نارتھ ویسٹ ایئرلائن کا متاثرہ طیارہتصویر: AP

باراک اوباما نے، جو اس وقت جزائر ہوائی پر کرسمس کی چھٹیوں کے لئے مقیم ہیں، کہا کہ کرسمس کے روز پیش آنے والا یہ واقعہ امریکی سیکیورٹی اور خفیہ اداروں کی ناکامی کا ثبوت ہے، جس میں انسانی غفلت نے بھی کردار ادا کیا۔

باراک اوباما نے اپنے ریڈیو خطاب میں کہاکہ انہوں نے اس واقعے کے بعد جن معاملات کا نئے سرے سے جائزہ لینے کا حکم دیا ہے، ان کی مدد سے اصل صورت حال پر زیادہ بہتر طور پر روشنی ڈالی جا سکے گی۔ تاہم جو بات ابھی سے واضح ہے، وہ یہ ہے کہ امریکی سلامتی مفادات کی شدید خلاف ورزی کے اس واقعے میں انسانی غلطی اور نظام کی ناکامی کا بھی پورا عمل دخل ہے۔

Symbolbbild Fragezeichen Quiz
آپ کو یہی کوڈ تلاش کرنا تھا ۔ ہمیں یہ نمبر2816، تاریخ30.31/12 اوراس رپورٹ کے بارے میں اپنی رائے ای میل یا ایس ایم ایس کر دیں۔تصویر: BilderBox

امریکی سیکیورٹی ماہرین کے مطابق صدر اوباما نے دو روز میں دو مرتبہ ریڈیو پر اپنے خطاب میں جو کچھ کہا، اس کے ذریعے سیاسی طور پر وہ مختلف مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مثلا یہ کہ ناکام فضائی حملے کے بعد متنازعہ بحث کے باوجود، صورت حال ان کے کنٹرول میں ہے۔ اپنے پیش رو صدر جارج ڈبلیو بش کی حکومت کے مقابلے میں اوباما یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ غلطیوں کے اعتراف میں دیر نہیں کرتے، بلکہ کسی بھی ناکامی کا پتہ چلا کر جلد از جلد اس کا تدارک کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔

اس طرح اوباما کو اپنے قریبی عملے اور کابینہ کے ارکان کو بھی تحفظ میں لے لینے کا موقع مل گیا۔ مثال کے طور پر 25 دسمبر کے واقعے کے بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ملکی وزیر Janet Napolitano نے دو بڑے متضاد بیانات دئے تھے، جن کے باعث وہ خاص طور پر تنقید کی ز د میں ہیں۔ تاہم صدر اوباما اگر نظام کی ناکامی کی بات کرتے ہیں تو تنقید اور قصور وار ہونا افراد سے اداروں اور محکموں کو منتقل ہو جاتا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں