القاعدہ نے امریکی طیارے پر ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کر لی
29 دسمبر 2009القاعدہ نے ایک ویب سائٹ پر جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ یمن میں ان کے ساتھیوں پر حملے کر رہا ہے، اور کرسمس کے روز ایمسٹرڈم سے ڈیٹرائٹ جانے والے امریکی طیارے پر حملے کی کوشش انتقامی کارروائی تھی۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نائجیریا کے ایک شہری کو جدید آلہ فراہم کیا گیا تھا، لیکن تکنیکی خرابی کے باعث دھماکہ نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے ہوائی میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ امریکی سلامتی کے لئے خطرہ بننے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر چاہے افغانستان میں ہوں، پاکستان، یمن یا صومالیہ میں، انہیں شکست دینے کے لئے ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ اوباما نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ حالیہ واقعے میں ملوث تمام افراد کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
نائجیریا کے تئیس سالہ شہری عمر فاروق عبدالمطلب پر جہاز پر دھماکہ خیز مواد لے جانے، اور کرسمس کے روز امریکہ کی نارتھ ویسٹ ایئرلائنز کی ڈیٹرائٹ جانے والی پرواز کو تباہ کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔ جہاز پر تقریبا تین سو مسافر سوار تھے۔
ملزم عبدالمطلب کے پاس امریکہ کا ویزا تھا، جو اسے جون 2008ء میں جاری کیا گیا تھا۔ اس وقت تک اسے ملکی سلامتی کے لئے خطرناک افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے ویزے کی مدت دو سال تھی۔ حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ یمن میں القاعدہ کے ارکان نے اسے دھماکہ کرنے والا ایک آلہ فراہم کیا تھا اور ملزم کو اس کے استعمال کا طریقہ بھی سکھایا گیا تھا۔
اس واقعے سے یمن میں القاعدہ کا بڑھتا ہوا دائرہ کار ہر کسی کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ واشنگٹن اور ریاض میں حکومتیں خدشہ ظاہر کر چکی ہیں کہ القاعدہ کے شدت پسند یمن میں عدم استحکام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب اور دیگر ممالک میں حملے کر سکتے ہیں۔
امریکہ کے دفاعی اور انسداد دہشت گردی سے منسلک اداروں کے حکام کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ صنعاء کی سیکیورٹی فورسز کو ضروری سازوسامان، خفیہ معلومات اور تربیت فراہم کرتی رہی ہے۔ یمنی فورسز نے رواں ماہ القاعدہ کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے بھی کئے اور چھاپے بھی مارے۔
ڈیٹرائٹ کے ناکام حملے کے حوالے سے امریکی حکام کے لئے پریشان کن پیش رفت عبدالمطلب کے والد کا یہ انکشاف تھا کہ انہوں نے امریکی حکام کو اپنے بیٹے سے متعلق تشویش سے آگاہ کر دیا تھا۔ تاہم ایسی معلومات کے باوجود اسے امریکہ کا سفر کرنے سے روکا نہ جا سکا۔
عمر فاروق کے والد نائجیریا میں ایک اعلیٰ بینکار ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ اپنے بیٹے کے انتہا پسندانہ نظریات سے امریکی حکام کو آگاہ کر دیا تھا۔ امریکہ میں عبدالمطلب کی گرفتاری کے بعد اس پر فردجرم عائد کی جا چکی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک