کئی ملکوں کی اقتصادی قیادت نازک موڑ پر ہے: ورلڈ بینک
15 اگست 2011ورلڈ بینک کے سربراہ رابرٹ زؤلک نے گزشتہ دنوں کے دوران عالمی منڈیوں میں پیدا ہونے والی شدید مندی کے تناظر میں کہا ہے کہ اس وقت مالی منڈیاں ایک نئے خطرناک زون میں داخل ہو چکی ہیں اور یہ بات آنے والے وقت میں عالمی معیشت اور سرمایہ کاروں کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ عالمی بینک کے صدر کا صاف اشارہ پچھلے دنوں میں امریکہ اور یورپ میں اقتصادی صورت حال کے تناظر میں اسٹاک مارکیٹوں میں پیدا ہونے والی مندی کی طرف تھا۔ زؤلک کے مطابق اس وقت بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور ہے کیونکہ کئی یورپی ملک حکومتی قرضوں کے بوجھ اور بڑھتی ہوئی شرح بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔
زؤلک نے مالی منڈیوں کی شدید مندی کو چند دوسری اقتصادی پیچیدگیوں کے ساتھ نتھی کرتے ہوئے نئے خطرے کا احساس کے ساتھ اقوام کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی معاشی پالیسیوں میں موجودہ وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے عملی اقدامات کو متعارف کروائیں۔ ورلڈ بینک کے سربراہ نے عالمی مالی منڈیوں میں پیدا ہونے والی شدید مندی میں امریکی کردار کو بھی اہم خیال کیا اور کہا کہ کانگریس میں ملکی قرضوں کی حد بڑھانے کے حوالے سے اراکین کے درمیان جاری بحث مباحثے نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں عدم استحکام پیدا کیا تھا۔
زؤلک کے مطابق عالمی منڈیوں کے علاوہ عالمی اقتصادی نظام بھی امریکی اقتصادی صورت حال کی روشنی میں اپنے کاروباری اور تجارتی رجحان کو متعین کرتا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت سے سوال بھی کیے کہ کیا اسے معلوم ہے کہ اس کی اقتصادی سمت درست اور جس رخ پر روانہ ہیں وہ صحیح ہے۔ عالمی معاشی منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے ورلڈ بینک کے چیف کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک مالی منڈیوں میں استحکام سے مراد کاروباری اور عام خریدار کا اعتماد ہے کیونکہ اس سطح پر اعتماد نہیں ہو گا تو مالی منڈیوں میں پیدا ہونے والی تیزی جعلی اور کمزور ہوگی۔
زؤلک کے مطابق کئی یورپی ملکوں میں اقتصادی ڈرامائی صورت حال اس وقت شدید دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ ان کے مطابق یورو زون کے ملکوں میں یہ صورت حال خاصی پیچیدہ ہے کیونکہ کئی ممالک قرضوں کے حجم کو سنبھالنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ اقتصادی ماہرین بھی ورلڈ بینک کے صدر کے خیالات کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے اس اندیشے کا اظہار کرتے ہیں کہ کمزور امریکی معاشی پوزیشن اور یورپی قرضوں کے بحران سے عالمی معیشت ایک بارپھرکسادبازاری کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔
زؤلک کے خیال میں مستقبل میں چینی کرنسی یوان دنیا میں ریزرو کرنسی کی پوزیشن سنبھال سکتی ہے جب کہ ڈالر بدستور عالمی اقتصادیات کی ترجیحی کرنسی رہے گی۔
عالمی بینک کے صدر رابرٹ زؤلک نے عالمی اقتصادیات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں منعقد ایشیا سوسائٹی کے سالانہ ڈنر کے موقع پر کیا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد