1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل 24 گھنٹوں میں دوسرا خودکش دھماکا

عاطف بلوچ7 اگست 2015

افغانستان کے دارالحکومت میں پولیس اکیڈمی کے قریب ایک خودکش دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم بیس زیر تربیت پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران افغان دارالحکومت میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1GBUC
تصویر: Getty Images/AFP

پہلے ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم پندرہ افراد ہلاک جبکہ سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ بروز جمعہ کابل کے وسط میں ہوئے پہلے خونریز حملے میں املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ وہ اس حملے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ کابل حکومت نے بھی حقائق تک پہنچنے کے لیے تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔

دوسرے خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمان رحیمی نے پہلے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دھماکا خیز مواد سے بھرا ایک ٹرک فوجی کمپاؤنڈ کے نزدیک دھماکے سے اڑایا گیا ہے۔ افغان وزارت صحت کے مطابق اس کارورائی کے نتیجے میں چار سو کے قریب افراد زخمی ہوئے ۔ ان میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ زخمیوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں، جو قریبی گھروں اور دوکانوں میں موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے کی شدت سے قریب واقع متعدد دوکانیں اور گھر منہدم بھی ہو گئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دھماکے کے مقام پر دس میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔

افغان طالبان کمانڈر ملا عمر کی موت کی اطلاع کے بعد افغان دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا حملہ تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اگرچہ کابل میں چھوٹے موٹے دھماکے اور حملے ایک معمول کی بات ہیں تاہم سخت سکیورٹی والے اس شہر میں اتنی بڑی شدت کا دھماکا کبھی کبھار ہی دیکھنے میں آتا ہے۔

روئٹرز نے مغربی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے میں غالباً افغان سکیورٹی کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ان ذرائع کے مطابق اس کارروائی میں کم ازکم پندرہ افراد مارے گئے ہیں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

Afghanistan Explosionen und Schüsse am Parlament in Kabul
افغان طالبان کمانڈر ملا عمر کی موت کی اطلاع کے بعد افغان دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا حملہ ہےتصویر: Reuters/M. Ismail

کابل حکام کے مطابق بھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آوروں کا محرک کیا تھا اور کیا آیا واقعی وہ افغان نیشنل آرمی بیس کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب شدت پسندوں نے جمعرات کے دن افغانستان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں متعدد حملے کرتے ہوئے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

سکیورٹی مبصرین نے دارالحکومت میں اس تازہ پرتشدد کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی کوششوں کے دوران یہ حملہ امن عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید