کرغزستان میں ایک لاکھ سے بھی زائد افراد بے گھر
17 جون 2010کرغزستان میں تازہ نسلی فسادات کا آغاز گزشتہ جمعرات کو ہوا۔ اکثریتی کرغز قبائل اور اقلیتی ازبک قبائل کے درمیان ان فسادات کے اثرات جنوبی کرغزستان کے شہر اوش سے دوسرے علاقوں تک بھی پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان قبائلی فسادات کے باعث اب بھی ہزاروں افراد مہاجر کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
کرغز اور ازبک قبائل کے درمیان تازہ فسادات کے باعث اب تک ایک لاکھ سے بھی زائد افراد کو پڑوسی ملک ازبکستان کا رخ کرنا پڑا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق فسادات کے متاثرین تک امداد بھی آہستہ آہستہ پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ ضروری ادویات، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر امدادی سامان ہمسایہ ملک ازبکستان کے راستے سے شہر اوش پہنچ رہا ہے۔
سابق سوویت یونین کی اس ریاست میں جاری قبائلی فسادات کے باعث کرغزستان کے ہمسایہ ملکوں کو بھی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ پہلے ہی کرغزستان کی حکومت پر زور دے چکا ہے کہ وہ فسادات اور اندھا دھند ہلاکتوں کے واقعات پر قابو پا کر انہیں سرحدوں کے پار تک پھیلنے سے روکے۔
کرغزستان کی مخدوش صورتحال کے بارے میں بہت سے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ ایک خدشہ یہ کہ کہیں کرغزستان کے قبائلی فسادات کا اثر پہلے ازبکستان پر نہ پڑے اور پھر نتیجتاً سٹریٹیجک اعتبار سے اہم وسطی ایشیائی خطے میں عدم استحکام کی فضا قائم نہ ہو۔
ازبکستان مغربی ملکوں کے لئے دفاعی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے۔ ازبکستان کو افغانستان میں امریکہ کی سربراہی میں تعینات نیٹو فوجیوں کے لئے ہتھیاروں اور ضروری سامان کی سپلائی کے لحاظ سے ایک اہم مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ کرغزستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال اور وہاں جاری پرتشّدد واقعات پر روس اور امریکہ نے زبردست تشویش ظاہر کی ہے۔ ان دونوں ہی ملکوں کے کرغزستان میں سٹریٹیجک فوجی اڈے اور فضائی ٹھکانے ہیں۔
تجزیہ کار ایسے خدشات بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر کہیں ماسکو حکومت کرغزستان میں اپنے فوجی روانہ کرتی ہے تو مغرب اور روس کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوگی اور ساتھ ہی خطے میں سرگرم مسلم عسکریت پسندوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
دریں اثناء کرغزستان کے دو شہروں اوش اور جلال آباد میں جاری نسلی فسادات کے باعث ہلاک شدگان کی تعداد 190 سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ فسادات کرغزستان میں گزشتہ بیس برسوں کے دوران ہونے والے سب سے خطرناک ترین بتائے جاتے ہیں۔
کرغزستان کی عبوری حکومت نے ملک کے سابق صدر کے حامیوں پر موجودہ فسادات کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ رواں برس اپریل میں صدر کرمان بیک کی معزولی کے بعد کرغزستان میں عبوری حکومت قائم ہوئی تھی۔ سفید روس میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سابق صدر کرمان بیک نے عبوری حکومت کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک