کرپشن کی دیمک ہمیں کھا رہی ہے، مودی کا یوم آزادی پر خطاب
15 اگست 2015بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ملکی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی کے لال قلعے میں اپنی عوامی تقریر میں کہا کہ وہ اپنے دور اقتدار میں غربت کا خاتمہ ممکن بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی حکومتی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ترقی کے لیے بدعنوانی کا خاتمہ ضروری ہے۔ مودی نے البتہ اس بارے میں کوئی اظہار خیال نہ کیا کہ ان کا اصلاحاتی پروگرام تعطل کا شکار ہو رہا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے کہا، ’’میں یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم بدعنوانی سے نجات پا لے گی۔ ہم بدعنوانی کو ختم کر دیں گے۔ اس مقصد کے لیے ہمیں اعلیٰ قیادت سے آغاز کرنا ہو گا۔‘‘ مودی کے بقول، ’’بدعنوانی دیمک کی طرح ہے۔ یہ آہستہ آہستہ پھیلتی ہے، جو ہر جگہ پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اس کے خاتمے کے لیے درست وقت پر انجیکشن لگانے کی ضرورت ہے۔‘‘
مودی نے آج پندرہ اگست کے روز اپنی تقریر میں بدعنوانی کے مسئلے کو ایک ایسے وقت میں موضوع بنایا، جب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں بدعنوانی کے اسکینڈل عام ہو چکے ہیں۔ مودی کی اس ہندو قوم پرست جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیر خارجہ سشما سوراج کے علاوہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ کو بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔
یہ امر اہم کے کہ پارلیمان میں حکمران جماعت کو اپنے کئی اقتصادی منصوبوں پر مخالفت کا سامنا بھی ہے، جس میں نیشنل سیلز ٹیکس کا معاملہ بھی شامل ہے، جسے مودی کی انتظامیہ اقتصادی ترقی کے لیے انتہائی اہم قرار دیتی ہے۔ بھارت میں اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح 7.5 فیصد ہے جبکہ ماہرین کے مطابق ملک میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اس رفتار میں تیزی لانا ہو گی۔
نریندر مودی نے اپنی تقریر میں یہ عہد بھی کیا کہ ایک ہزار دنوں کے اندر اندر بھارت کے تمام دیہات کو بجلی کی فراہمی ممکن بنا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا، ’’آزادی کے کئی عشروں بعد بھی بھارت کے اٹھارہ ہزار پانچ سو دیہات کو ابھی تک بجلی میسر نہیں ہے۔ میں سرکاری اور دیگر فریقین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئندہ ہزار دنوں میں ان تمام علاقوں میں بجلی کی ترسیل کو یقینی بنائیں۔‘‘
گزشتہ برس مئی میں بڑی کامیابی کے ساتھ اقتدار میں آنے والے مودی نے کہا کہ فی الحال بھارت میں غریب طبقہ اقتصادی ترقی کی نچلی سطح پر ہے اور کامیابی کے لیے اس نچلی سطح کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ مودی کے بقول، ’’اگر یہ (غریب طبقہ) بااختیار ہو جاتا ہے، تو ہمیں ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘‘ یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم کی حیثیت سے مودی کی اس پہلی عوامی تقریر کے لیے شاندار اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔
دوسری طرف اپوزیشن کی کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے منیش تیواڑی کا کہنا ہے کہ مودی کی حکومت پارلیمان کے اندر ہی بدعنوانی کے الزامات سے نمٹنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے پاس اخلاقی حوصلہ نہیں کہ وہ اپنی پارٹی کے عہدیداروں سے کہیں کہ ان الزامات کے پیش نظر وہ اپنے عہدوں سے الگ ہو جائیں۔ تیواڑی نے مودی کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مودی نے اپنی اس طویل تقریر میں عوام کو یہ نہیں بتایا کہ پارلیمان کا حالیہ سیشن رائیگاں کیوں گیا؟‘‘
نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک ’سینٹر فار پالیسی آلٹرنیٹیو‘ کے سربراہ موہن گُروسوامی کے مطابق مودی نے بدعنوانی کے مکمل خاتمے کا جو سنگ میل رکھا ہے، اس کا حصول ناممکن ہے۔ گروسوامی کہتے ہیں کہ بھارت میں بدعنوانی ایک وباء کے ماند ہے، جو نوکر شاہی نظام میں ہر سطح پر پائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو اس سے غرض نہیں کہ حکومتی سطح پر کتنی بڑی بدعنوانی ہوتی ہے، بلکہ ان کا مسئلہ سڑک پر موجود ایک پولیس افسر کی طرف سے کی جانے والی یا دیگر عوامی دفاتر میں ہونے والی بدعنوانی ہے۔
بھارت کے نشریاتی ادارے ABP کی طرف سے کرائے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج کے مطابق ملک میں 59 فیصد عوام کا کہنا ہے کہ مودی نے حکومتی سطح پر بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کیے گئے اپنے انتخابی وعدے کو پورا نہیں کیا۔