کلبھوشن یادیو کا مقدمہ، عالمی عدالت میں سماعت شروع ہو گئی
15 مئی 2017نئی دہلی سے پیر پندرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا ایک سابق افسر ہے اور اسے پاکستان میں گرفتاری کے بعد ایک فوجی عدالت جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنا چکی ہے۔
اس سزا کے خلاف، جس پر پاکستان میں عمل درآمد کیے جانے کا کافی زیادہ امکان ہے، بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک اپیل دائر کر دی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی سزائے موت غلط ہے۔ اس پر اس عالمی عدالت نے اسلام آباد میں پاکستانی حکومت کو کہا تھا کہ کہ فی الحال اس بھارتی شہری کو سنائی گئی سزا پر عمل درآمد نہ کرے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد روکنے کا کہا ہے، نئی دہلی
’سابق کرنل حبیب کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے اغوا کیا‘
کلبھوشن کی سزا اور نیپال میں پاکستانی کرنل کی گمشدگی کا معمہ
دی ہیگ کی عدالت میں اس مقدمے میں بھارتی موقف یہ ہے کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف پاکستانی فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے اور اگر ایسا نہ کیا جا سکے تو پھر بین الاقوامی قانون کے تحت اس سزا کو غیر قانونی قرار دے دیا جائے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے سربراہ رونی ابراہام کے مطابق اس مقدمے میں فریقین کے طور پر پاکستان اور بھارت دونوں کو اپنے اپنے دلائل کے لیے دن بھر جاری رہنے والی اس عدالتی کارروائی کے دوران ڈیڑھ ڈیرھ گھنٹے کا وقت ملے گا۔
یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ ابتدائی طور پر یہ عدالت حتمی فیصلے سے قبل اس مقدمے میں اپنا ایک عبوری فیصلہ بھی سنا سکتی یے۔ اس مقدمے میں بھارت کی نمائندگی ہریش سالوے نامی سینئر ماہر قانون کر رہے ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ پاکستان نے اس بھارتی شہری کی گرفتاری کے بعد بھارت کو اس گرفتاری کی اطلاع نہ دے کے ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کی۔ اس کے علاوہ پاکستان نے نئی دہلی کی متعدد کوششوں کے باوجود بھارتی سفارت خانے کے اہلکاروں کو کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی اجازت بھی نہ دی۔
کلبھوشن کی پھانسی کے سنگین نتائج ہوں گے، بھارتی دھمکی
کلبھوشن یادیو کے لیے سزائے موت، پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ
عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی
پاکستانی میڈیا کے مطابق اس مقدمے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے قانونی ماہرین کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ دی ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف یا آئی سی جے کو اس مقدمے کی سماعت کا کوئی اختیار ہی نہیں کیونکہ کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں سرگرمیاں پاکستان کی ’قومی سلامتی‘ اور اس سے متعلقہ ملکی قوانین کے دائرہ اثر میں آتی ہیں۔
پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے صوبے بلوچستان میں بدامنی کو مبینہ طور پر ہوا دینے اور جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن یادیو کو گزشتہ ماہ موت کی سزا سنائی تھی۔
اس کے برعکس بھارت کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادیو کوئی جاسوس نہیں بلکہ ایک ایسا بھارتی شہری اور بھارتی بحریہ کا سابق افسر ہے جو ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایران میں اپنا کاروبار کر رہا تھا، اور جسے پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے مبینہ طور پر ایران سے اغوا کیا تھا۔
کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی سزائے موت کے بعد سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔