کوئلے کا استعمال بند کیا جائے، جرمنی میں مظاہرے
1 دسمبر 2019مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ کوئلے کا استعمال فوری طور پر بند کیا جائے۔ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
حکام کے مطابق ہفتے کے روز مظاہرین نے مشرقی جرمن ریاست برانڈبرگ کی دو کانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ ماحول دوست مظاہرین نے سیکسنی ریاست کی ایک کان پر بھی دھاوا بولا۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں امریکی ٹیم روایتی ایندھن کے فوائد گنوائے گی
بنگلہ دیشی بجلی گھر سے چھ ہزار شہری اموات کا خطرہ، گرین پیس
ماحول دوست گروپ اینڈے گیلینڈے (راہ کا خاتمہ) کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں شریک افراد کی تعداد چار ہزار تھی۔ مظاہرین نے کوئلے کے بجلی گھروں تک کوئلے کی رسد روکنے کے لیے ٹرین روٹ بھی بند کر دیا۔
اس گروپ کے ترجمان ژوہانی پارکس کے مطابق، ''ہم ایک انتہائی نازک دور میں ہیں۔ ماحولیاتی تباہی سے نمٹنے کی راہ مسدود ہوتی جا رہی ہے۔‘‘
اس گروپ نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے حکومتی منصوبے پر بھی کڑی تنقید کی۔ جرمن حکومت کے منصوبے کے مطابق کوئلے کا استعمال سن 2038 تک ختم کیا جانا ہے، تاہم ماحول دوست تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ حکومتی منصوبہ ماحولیاتی تباہی کی روک تھام کے لیے ناکافی ہے اور اس کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
جرمنی میں ژینشوالڈے کی کان کے قریب واقع بجلی گھر آلودگی کے اعتبار سے یورپ میں سب سے زیادہ نقصان دہ سمجھی جاتی ہے۔ حال ہی میں ایک عدالتی حکم نامے میں ماحولیات پر اس کے نہایت منفی اثرات کی بنا پر اس پلانٹ کی سرگرمیوں کو محدودکرنے کا کہا گیا تھا۔
ماحولیاتی تنظیم کے ترجمان پارکس نے کہا، ''ہم اس مظاہرے کے ذریعے آج یہ بتا رہے ہیں کہ یہ کان مستقبل طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
دوسری جانب برانڈنبرگ کے حکام کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی، جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوگئے۔ ادھر لائپزگ شہر کے قریب واقع یونائیڈ شلیہائن کان کے باہر مظاہرین نے طاقت کے زور پر پولیس کا حصار توڑا اور کان میں داخل ہوگئے۔
ویلسوو زوئڈ مائن سے کوئلہ حاصل کر کے بجلی بنانے والے ادارے ایل ای اے جی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم ایسے تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے، جو ہماری کمپنی کی حدود میں غیرقانونی طور پر داخل ہوگا۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو بارہا متنبہ کیا گیا ہے کہ کوئلے کی کانوں میں داخل ہونا خطرناک ہے، تاہم جب یہ کارکنان ان کانوں میں داخل ہوئے، تو ان کا اس لیے پیچھا نہیں کیا گیا تاکہ پولیس اہلکار محفوظ رہیں۔