بنگلہ دیشی بجلی گھر سے چھ ہزار شہری اموات کا خطرہ، گرین پیس
5 مئی 2017ملکی دارالحکومت ڈھاکا سے جمعہ پانچ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیش میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت مسلسل اور واضح تنبیہات کے باوجود سندر بن کے جنگلات کے دہانے پر کوئلے سے چلنے والا ایک ایسا بہت بڑا بجلی گھر تعمیر کر رہی ہے، جہاں 1320 میگاواٹ تک بجلی پیدا ہو سکے گی۔
جہاں بہت متنازعہ اور انتہائی ماحول دشمن قرار دیا جانے والا یہ منصوبہ زیر تعمیر ہے، وہ جگہ دنیا کا سب سے بڑا mangrove یا چمرنگ جنگلاتی علاقہ ہے۔
تحفظ ماحول کے لیے سرگرم ادارے اور کارکن ڈھاکا حکومت سے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس بہت بڑے پاور پلانٹ کی تعمیر سے نہ صرف سندربن کا بہت نازک لیکن مخصوص ماحولیاتی نظام تباہ ہو جائے گا بلکہ کوئلے سے چلنے والے اسی بجلی گھر سے قریبی انسانی آبادی کے رہائشیوں کو بھی جان لیوا حد تک شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔
سندربن کے یہ جنگلات نہ صرف تباہ کن سمندری طوفانوں کے خلاف ایک قدرتی حفاظتی باڑ کا کام کرتے ہیں بلکہ انہی جنگلات کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے ان کی منفرد حیثیت کے باعث عالمی ورثے میں بھی شامل کر رکھا ہے۔
دنیا کے پانچ بڑے ماحولیاتی مسائل اور اُن کے ممکنہ حل
نوسالہ بھارتی لڑکی نے مودی حکومت پر مقدمہ کر دیا
بین الاقوامی تجارت کی وجہ سے آلودگی، لاکھوں اموات کی وجہ
خود اقوام متحدہ کی طرف سے بھی بنگلہ دیشی حکومت سے کئی بار یہ مطالبے کیے جا چکے ہیں کہ اس متنازعہ پاور پلانٹ کی تعمیر روک دی جائے۔ ڈھاکا حکومت اب تک ایسے تمام مطالبات کو نظر انداز کرتی آئی ہے۔
اب اسی بارے میں گرین پیس نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے اس بہت بڑے بجلی گھر کی تعمیر سے اس کی نواحی آبادیوں میں بالخصوص اور پورے بنگلہ دیش میں بالعموم فضائی آلودگی میں ہونے والا مزید اضافہ نہ صرف قریب چھ ہزار شہریوں کی قبل از وقت موت کی وجہ بنے گا بلکہ انہی زہریلے اثرات کے باعث قریب 24 ہزار نومولود بنگلہ دیشی بچے بھی جسمانی طور پر کم وزن اور کمزور پیدا ہوں گے۔
عالمی یوم آب: آلودہ پانی پاکستان میں بھی ایک بڑا مسئلہ
تھر میں کان کنی کا منصوبہ تنازعات کی زد میں
فضائی آلودگی: بھارت میں ہلاکتیں، چین سے بھی بڑھ سکتی ہیں
اس کے علاوہ کوئلے کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے اسی منصوبے کی تکمیل کے بعد جنوب مغربی بنگلہ دیش میں رامپال کے مقام پر اس ساحلی علاقے میں پارے کی سطح اتنی اونچی ہو جائے گی کہ خلیج بنگال کے ساحلی خطے میں رہنے والے کئی ملین شہریوں کے لیے وہاں کی مچھلی کھانا بھی قطعی غیر محفوظ ہو جائے گا۔
یہ بجلی گھر بنگلہ دیش اور بھارت مل کر تعمیر کر رہے ہیں، جو پروگرام کے مطابق 2018ء سے اپنا کام شروع کر دے گا۔ تب اس کی وجہ سے روزانہ 125 ہزار کیوبک میٹر کیمیائی آلودگی والا پانی وہاں کے آبی وسائل میں شامل ہوا کرے گا۔
اس کے برعکس بنگلہ دیشی حکومت ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ایسے تمام دعووں کو سیاسی بنیادوں پر کیے جانے والے اعتراضات قرار دے کر مسترد کرتی ہے اور ابھی تک 1.7 ارب ڈالر کے برابر مالیت کے اس منصوبے ہر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔