کوئٹہ میں نیم فوجی دستوں، پولیس فورس پر تین خود کش حملے
24 اپریل 2018کوئٹہ سے منگل چوبیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی حکام نے بتایا کہ ان خود کش بم دھماکوں میں بلوچستان پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ پیرا ملٹری دستوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رائے ونڈ دھماکا، کس کو کیا پیغام دے گیا؟
قبائلی علاقے میں بم دھماکا، ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک
شمالی وزیرستان میں بم دھماکا، تین فوجی ہلاک
بلوچستان پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری کے مطابق ان حملوں میں سے ایک میں ایک خود کش بمبار نے خود کو پولیس کے ایک ٹرک کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔ اس دھماکے میں چھ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ معظم جاہ انصاری نے صحافیوں کو بتایا، ’’یہ واضح طور پر ایک خود کش حملہ تھا، جس کے نتیجے میں چھ اہلکاروں کی ہلاکت کے علاوہ سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔‘‘
اس دھماکے سے محض آدھ گھنٹہ قبل آج منگل چوبیس اپریل ہی کے روز دو دیگر خود کش حملہ آوروں نے بھی کوئٹہ شہر کے مضافات میں قائم نیم فوجی دستوں کے ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
اس دوران وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے ان حملہ آوروں کو ان کے ارادوں سے روکنے کی کوشش کی۔ دریں اثناء ان پیرا ملٹری دستوں کا عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا، تو ان حملہ آوروں نے اپنے بارودی مواد کے ساتھ خود کو دھماکوں سے اڑا دیا۔
خودکش بم حملے میں مارے جانے والے اے آئی جی پولیس کی تدفین
کوئٹہ میں کار بم حملہ : پانچ پولیس اہلکار، دو شہری ہلاک
اس مقامی سکیورٹی اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس چیک پوسٹ پر ان دونوں خود کش دھماکوں کے نتیجے میں آٹھ فوجی زخمی ہو گئے۔ فوری طور پر کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے ان خود کش دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کوئٹہ میں ان حملوں سے متعلق منگل کی شام ایک بیان جاری کرنے والی تھی۔
م م / ع س / روئٹرز