1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا بحران: بچپن کی شادیوں ، نسوانی ختنے میں اضافے کا خدشہ

1 جولائی 2020

اقوام متحدہ کے بہبود آبادی کے ادارے یو این پی ایف اے نے کہا ہے کورونا کی وبا دنیا بھر میں بچوں کی شادیوں اور نسوانی ختنے جیسی ظالمانہ روایات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ebe9
Symbolbild Genitalverstümmelung | Somalia
تصویر: Getty Images/AFP/N. Sobecki

کورونا اقوام متحدہ کی جنسی اور تولیدی صحت کی ایجنسی کی سربراہ نتالیہ کنیم نے منگل کو ایک بیان میں کہا، "کورونا کی مہلک وبا دنیا بھر سے کم سن بچوں کی شادیوں اور لڑکیوں یا خواتین کے ختنوں جیسی دقیانوسی رواج کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں اب تک کی کامیابیوں کو پیچھے دھکیل سکتی ہے، جس سے دنیا میں کروڑوں لڑکیوں کا مستقبل برباد ہو جائے گا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ اگلی دہائی میں توقع سے کہیں زیادہ تعداد میں لڑکیاں ان فرسودہ روایات کی بھینٹ چڑھ جائیں گی۔  ادارے کے مطابق کورونا کی وبا غربت میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے اور ممکن ہے کہ  آئندہ عشرے میں ایک کروڑ تیس لاکھ بچیوں کی کم عمری میں شادی جبکہ مزید بیس لاکھ بچیاں نسوانی ختنے کا شکار ہوجائیں گے۔

Mali Genitalverstümmelung Aufklärungstafeln
بہت سے معاشروں میں نسوانی خطنے کا رواج اب بھی پایا جاتا ہے۔تصویر: DW/K. Gänsler

لڑکیوں کے ساتھ زیادتیوں کی فہرست

 

نتالیہ کنیم کا مزید کہنا ہے کہ  دنیا میں کم از کم 19 ایسی زیادتیاں ہیں جو لڑکیوں کی نشو نما کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان میں سب سے عام جنسی  تشدد ہے۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کو بلوغت کے آغاز سے ہی دقیانوسی رسم و رواج کا شکار بنایا جاتا ہے، ان پر جادو ٹونے  کے الزامات، جہیز پر تشدد، اور ان کی جسمانی نشو ونما کے لیے خوراک سے متعلق زبردستی کی جاتی ہے۔

کینم نے کہا کہ عالمی سطح پر بھرپور مذمت کے باوجود لڑکیوں کے خلاف تین زیادتیاں ایسی ہیں جن کا سدباب نہیں کیا جا سکا۔ ان میں بچپن کی شادی، نسوانی ختنے اور اولاد میں لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت شامل ہے، کہ جس کی  وجہ سے ماؤں کو بچیوں کی پیدائش سے پہلی ہی حمل ضائع کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

Kinderehe in Afrika
افریقہ سمیت دنیا کے ہر خطے میں ’چائلڈ میریج‘ کے خلاف مہم جاری ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Alamba


عالمی ایجنسی کے اہداف

نئی 'ورلڈ پاپولیشن‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030ء تک ان رجحانات کے مکمل خاتمے کے کے لیے سالانہ 3.4 ارب  ڈالر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیا کینم کے مطابق کورونا وبا کے سبب لڑکیاں خاص طور پرخطرات کا شکار ہیں کیونکہ ایسے میں انہیں تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔

انہوں نے لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کی بجائے کم از کم گریجوایشن تک تعلیم مکمل کرنے میں مدد دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

ک م/ ش ج/ ایجنسیاں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں