کووڈ انیس کے مریضوں کے لیے وٹامن ڈی کتنا ضروری؟
8 جولائی 2020وٹامن ڈی انسانی جسم کے ہر حصے کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور پورے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے غیر معمولی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ حقیقت غیر متنازعہ ہے۔
وٹامن ڈی کی شدید کمی کی سب سے واضح علامت ہڈیوں کی ساخت میں تبدیلی اور ہڈیوں کا شدید درد ہے۔ ان علامات کی شدت کا دارومدار خون میں وٹامن ڈی کی مقدار سے ہوتا ہے۔ اس میں کمی کا تناسب ناپا جا سکتا ہے۔ اگر فی ملی لیٹر خون میں وٹامن ڈی کی مقدار 12 نانوگرام یا اس سے کم ہو تو ایک خاص قسم کی علامت ظاہر ہوتی ہے جسے نو زائیدہ اور چھوٹے بچوں میں 'راشیٹس‘ اور بڑوں میں پائی جانے والی بیماری 'اوسٹیو ملیسیا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس بیماری کے شکار انسانوں کی ہڈیاں نرم ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ ناقص میٹابولزم یا 'غذا کا جزو بدن ہونا‘ بنتی ہے۔ تاہم اس مرحلے سے سائنسدانوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کہاں سے شروع ہوتی ہے؟
کوئی بھی اس بارے میں یقینی طور سے نہیں جانتا کہ انسانوں کو درحقیقت وٹامن ڈی کی کتنی مقدار درکار ہوتی ہے۔ اتنا ہی متنازعہ یہ سوال بھی ہے کہ یہ کمی کہاں سے شروع ہوتی ہے؟ اس وجہ سے، اکثر اس کمی کی حد اور معیار کے بارے میں مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ بہرحال ایک امر تو واضح ہے وہ یہ کہ وٹامن ڈی کی اہمیت لوگوں پر اجاگر ہوتی جا رہی ہے۔
دریں اثناء وٹامن ڈی کو نہ صرف انسانی جسمانی ڈھانچے کے فعال ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، بلکہ اسے قلبی امراض، ٹائپ 2 ذیابیطس اور مختلف قسم کے کینسر سے بھی جوڑا جانے لگا ہے۔
آل راؤنڈر
جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کا دارومدار بنیادی طور پر سورج کی روشنی پر ہوتا ہے۔ اگر کافی مقدار میں بالائے بنفشی شعائیں یا الڑا وائلٹ ریز جلد سے ٹکراتی رہیں تو جسم خود ہی وٹامن ڈی تیار کرنے کے قابل رہتا ہے۔ صرف ایک اندازے کے مطابق دس سے بیس فیصد تک وٹامن ڈی کی ضروریات انسانی غذا سے پوری ہوتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی، کووڈ 19 بیماری کی شدت؟
جرمنی کی ہوہن ہائم یونیورسٹی کے مطالعے کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی کا چند مخصوص سابقہ بیماریوں اور کووڈ 19 کے عارضے کی شدت کے مابین ایک ربط پایا گیا ہے۔ اس مطالعے کے نتائج میں کہا گیا ہے،''متعدد ایسے اشارے ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے غیر متعدی امراض، جیسے کے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، قلبی امراض، میٹابولک سنڈروم کا وٹامن ڈی پلازما کی کمی سے تعلق ہے۔ اگر ان بیماریوں کے ساتھ وٹامن ڈی کی کمی بھی پائی جاتی ہو تو COVID-19 کے مزید شدید ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘‘
جرمنی کی وؤرسبرگ یونیورسٹی کلینک کےشعبہ اینڈروکرینولوجی کے سربراہ مارٹن فاسٹناخت کا مزید کہنا ہے،''یہ بیان مکمل طور پر درست ہے مگر یہ محض اب تک کے مشاہدے پر مبنی ہے جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ تمام واقعات ایک ساتھ رونما ہوتے ہیں۔‘‘
چک اپ ضروری ہے
ہوہن ہائم یونیورسٹی کی مطالعاتی رپورٹ میں درج ہے، ''اگر کسی مریض کے اندر کورونا وائرس کے انفیکشن کا شبہ پایا جائے تو اس کے وٹامن ڈی اسٹیٹس کا پتا لگانا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ اگر اس کا وٹامن ڈی لیول مطلوبہ حد سے کم ہو تو اسے فوری طور سے بڑھانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔‘‘ وٹا من ڈی انسانوں کی قوت مدافعت کے لیے بہت ضروری ہے تاہم جرمن ماہر مارٹن فاسٹناخت کہتے ہیں،''اس بات کا جائزہ لینے کے لیے مطالعات جاری رہنے چاہیں کہ آیا وٹامن ڈی کووڈ 19 انفیکشن کے خلاف مدد گار ثابت ہوتا ہے؟ لیکن مجھے ذاتی طور پر یقین نہیں ہے کہ واقعی ایسا ہے۔ بہرحال، ان عوامل کا جائزہ لینا اور ان کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔‘‘
ورجن جولیا/ ک م/ ع ا