1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

کووڈ بحران سے جرمنی کیوں نہیں نمٹ پا رہا ؟

14 نومبر 2021

جرمنی اس وقت کووڈ انیس کی چوتھی لہر کی گرفت میں ہے اور لگتا ہے کہ متعلقہ حکام پھر پوری طرح تیار نہیں ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکام اور سیاستدان ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ نہیں پائے۔

https://p.dw.com/p/42w59
Tschechien | Coronavirus: Impfen im Krankenhaus
تصویر: Slavomir Kubes/CTK/dpa/picture alliance

ماہرین کے مطابق کووڈ انیس کی چوتھی لہر کی لپیٹ میں آنے کے بعد بھی جرمن رہنما اور متعلقہ حکام کا رویہ ایک اوسط درجے کی ٹیم جیسا ہے، جو اصل مسئلے پر پوری توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہے۔

جرمنی میں کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد پچاس ہزار سے زائد

اب اگر بوسٹر لگانے کے معاملے کو لیا جائے تو اس پر فیصلے لینے میں غیر ضروری تاخیر کی گئی۔ بزرگ افراد کے کیئر ہومز میں لازمی کورونا ٹیسٹنگ کا معاملہ ابھی بھی زیر غور ہے۔ ناقدین کے مطابق کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ بھی جمود کا شکار ہے اور اس سست روی پر حکام توکل کیے ہوئے ہیں۔

Deutschland Erfurt Corona-Impfung
جرمنی میں ابھی تک بار، کیفے اور سینما گھروں میں ویکسین  لگوائے بغیر داخل ہونے پر پابندی کا معاملہ بھی حل نہیں ہو سکا ہےتصویر: Jens Schlueter/Getty Images

غیر یقینی صورت حال

جرمنی کے شہر کیل میں واقع کرائسس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر فرانک روزیلیب کا کہنا ہے کہ جرمنوں میں فوری ردعمل ظاہر کرنے کا فقدان ہے اور ان کا یہی جبلتی انداز بعض اوقات کامیابی کی کلید بھی بن جاتا ہے۔

کورونا کے منکرین میں اضافہ ہو رہا ہے، جرمن انٹیلی جنس سربراہ

روزیلیب کے مطابق جرمن حکام ہر طبقے کو خوش کرنے کو کوشش میں ہیں، ان کو بھی جو کورونا وارن ایپ کے ساتھ ساتھ ڈیٹا پروٹیکشن کے لیے فکرمند ہیں اور ان کو بھی جو ویکسین لگانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور زیادہ انفیکشنز کے علاقوں میں ٹُو جی کے قانون کا نفاذ (ویکسین شدہ اور اور جن کو کورونا ہو چکا ہے) بھی تاخیر کا شکار ہے۔

اس کے علاوہ ابھی تک بار، کیفے اور سینما گھروں میں ویکسین  لگوائے بغیر داخل ہونے پر پابندی کا معاملہ بھی حل نہیں ہو سکا ہے۔ روزیلیب کے مطابق ایسے رویوں سے معمولات زندگی اور کاروبار مملکت نہیں چلتے۔

جرمنی میں انفیکشنز کی شرح میں غیر معمولی اضافہ

جمعرات گیارہ نومبر کو جرمن حکام نے بتایا کہ سارے ملک میں پچاس ہزار سے زائد نئی انفیکشنز کا اندراج کیا گیا اور ایک ہفتے میں شرح دو سو انچاس رہی ہے۔

Corona Impfstoff Moderna Biontech Pfizer
جرمنی میں ویکسینیشن بھی سست ہے جب کہ دعوے یہ ہیں تمام لوگوں کے لیے ویکسین کا ذخیرہ موجود ہےتصویر: CHRISTOF STACHE AFP via Getty Images

یہ شرح کورونا وبا کے پھیلنے کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ رواں برس موسم گرما میں طبی سائنسدان اور محققین برلن اور تمام ریاستوں کی حکومتوں کو متنبہ کرتے رہے کہ موسم سرما میں وبا کی شدت بڑھ جائے گی لیکن کسی بھی مقام پر ان انتباہوں کو وقعت نہیں دی گئی۔ اس تناظر میں ویکسینیشن بھی سست ہے جب کہ دعوے یہ ہیں تمام لوگوں کے لیے ویکسین کا ذخیرہ موجود ہے۔

فرانک روزیلیب کا کہنا ہے کہ جرمنی اپنی غلطی دہرا نہیں رہا کیونکہ اس ملک میں سیکھنے کا عمل سست اور قوتِ نافذہ بھی شدید نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جرمنی میں غیر مقبول فیصلے اُسی وقت لینے کی روایت ہے جب بہت ہی لازمی نا ہو جائے۔

جرمنی میں نئے کورونا کیسز کی یومیہ تعداد کا ایک اور ریکارڈ

لازمی ویکسینیشن

جرمنی کے ہمسایہ ملک فرانس میں صدر ایمانوئل ماکروں نے کیئر کرنے والے ملازمین کے لیے ویکسین لازمی قرار دی اور یکساں کورونا وائرس پاس کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ویکسینیشن کے عمل میں بارہ سے سترہ برس کے نو عمروں کو بھی شامل کیا۔ اسی طرح اٹلی میں ویکسین کے بغیر کام کے مقام میں داخل ہونے پر بھاری جرمانے کا نفاذ کیا گیا ہے۔

Deutschland Symbolbild Impfzentrum Hamburg
جرمنی میں کورونا ویکسین لگانے کے ایک مرکز پر قطار میں کھڑے افرادتصویر: Marcus Brandt/dpa/picture alliance

دوسری جانب جرمنی میں کووڈ انیس کی انفیکشنز میں اضافے کی وجہ سے ملک اور مقامی علاقوں کے نقشے سرخ یعنی خطرے کے دائرے میں ہیں۔

جرمنی: کورونا انفیکشن بڑھ گیا، اولڈ ہوم وائرس کی لپیٹ میں

ابھی تک صرف سڑسٹھ فیصد افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے اور یہ انفیکشنز میں اضافے کو روکنے کی کوئی بڑی رکاوٹ ثابت نہیں ہوئی۔ کرائسس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے مطابق سیاستدان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ ان کی حمایت سے کسی سخت قانون کا نفاذ، ان کے لیے دھبہ بن سکتا ہے جو ان کے سیاسی کیریئر کے زوال کا باعث بن سکتا ہے۔

اولیور پییر (ع ح/ع ا)