'ممبئی پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اوراحمد آباد منی پاکستان'
7 ستمبر 2020بھارت میں دائیں بازو کی قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی سابق حلیف سخت گیر قوم پرست جماعت شیو سینا پر ریاست گجرات کو بدنام کرنے کا الزا م عائد کرتے ہوئے اس سے فوری طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ شیو سینا کے رہنما سنجے راوت نے شہر احمد آباد کو 'منی پاکستان' کہہ کر گجرات کو بدنام کیا ہے۔ اس سے قبل سنجے راوت نے ممبئی میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ کیا بالی ووڈ کی اداکارہ کنگنا رناؤت میں ''اتنی ہمت ہے کہ جس طرح انہوں نے ممبئی کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے موازنہ کیا ہے اسی طرح وہ احمد آباد کو منی پاکستان کہہ سکیں۔''
در اصل اس تنازعے کی ابتداء بالی وڈ کی اداکارہ کنگنا رناؤت اور شیو سینا کے رہنما سنجے راوت کے درمیان اس وقت ہوئی جب اداکارہ نے سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے حوالے سے ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے کرتے ہوئے اسے غیر محفوظ بتایا۔ اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سنجے راوت نے کہا، ''اگر وہ لڑکی منی پاکستان سے موازنے کے لیے ممبئی اور مہاراشٹر سے معافی مانگے تو میں بھی اس بارے میں غور کر سکتا ہوں۔ کیا ان میں احمد آباد کے بارے میں بھی ایسا کہنے کی ہمت ہے؟''
وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بی جے پی کی حکومت ہے اور اب وہ بھی اس تنازعے میں کود پڑی ہے جس کا کہنا ہے کہ شیو سینا نے احمد آباد کو منی پاکستا ن کہہ کر گجرات کی توہین کی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان بھرت پانڈیا نے کہا، ''انہیں اس کے لیے گجرات، احمدآباد اور شہر کے باسیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔'' مسٹر پانڈیا کا کہنا تھا کہ شیو سینا کو چاہیے کہ وہ گجرات کو بدنام نہ کریں۔ ''یہ گاندھی اور پٹیل کا گجرات ہے جنہوں نے ملک کو متحدکرنے کے لیے بڑی کوششیں کی تھیں۔''
اس سے قبل مہا راشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے بھی اداکارہ کنگنا رناؤت کے اس بیان پر شدید نکتہ چینی کی تھی کہ ممبئی شہر پاکستا ن کے زیر انتظام کشمیر جیسا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ بعض لوگ بلا وجہ ممبئی کی پولیس کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی عموماً تعریف کی جاتی ہے۔ ''ایسی صورت حال میں اگر وہ یہ باتیں کہتی ہیں تو انہیں ممبئی شہر میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔''
اداکارہ کنگنا رناؤت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریات کی اکثر حمایت کرتی رہی ہیں۔وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بہت بڑی مداح اور حامی ہیں۔ وہ اکثر اپنے بیانات سے کھل کر ہندو قوم پرست نظریات کے حق میں آواز اٹھاتی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اسی حوالے سے اداکار عامر خان کو بھی اپنے ایک متنازعہ بیان سے نشانہ بنایا تھا لیکن اس بار ان کی ٹکّر ریاست کی حکمراں جماعت شیو سینا سے ہے جو خود دائیں بازو سخت گیر پارٹی ہے۔
شیو سینا کے ترجمان اخبار سامنا نے بھی اداکارہ پر اس بات کے لیے سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ نفسیاتی مریض ہیں اور اگر ممبئی ان کے لیے اتنی ہی غیر محفوظ ہے تو پھر انہیں اس شہر میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ''نفسیاتی طور پر مریض خاتون نے ممبئی اور مہاراشٹر پولس کی توہین کی ہے، انہیں یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔'' پارٹی کے ایک رکن پرتاپ سرانک نے تو انہیں اس کے لیے تھپڑ مارنے کی بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ''انہیں حکومت سے غداری کے الزام میں گرفتا رکر لیا جانا چاہیے۔''
اداکارہ نے ا س کے جواب میں اتوار کے روز ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں کہا کہ انہیں ممبئی پولیس اور شیو سینا پر تنقید کرنے کا حق حاصل ہے اور سنجے راوت خود مہاراشٹرین نہیں ہیں۔ '' میں دیکھ رہی ہوں کہ لوگ مجھے ممبئی آنے پر دھمکی دے رہے ہیں، تو میں نے اسی ہفتے نو ستمبر کو ممبئی جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں وقت بھی بتاؤں گی، اور کسی کے باپ میں ہمت ہے تو مجھے روک کر دکھائے۔''
اس کے جواب میں سنجے راوت نے ٹویٹ کیا اور لکھا کہ اگر وہ یہاں آئیں گی تو پھر مہاراشٹر کی بہادر خواتین انہیں طمانچے ضرور لگائیں گی۔ جبکہ پرتاپ نائیک نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''میں حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ، ممبئی جیسے شہر کو، جس نے صنعت کاروں اور فلم اسٹارز کو پیدا کیا ہے، اس کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے موازنہ کرنے کے لیے ان کے خلاف حکومت سے بغاوت کا مقدمہ در ج کیا جائے۔''
اس دوران خواتین کی قومی کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے کنگنا کی حمایت کی ہے جبکہ مودی حکومت نے انہیں زبردست سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت نے انہیں وائی پلس زمرے کی سکیورٹی فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے جس میں ایک ذاتی سکیورٹی گارڈ اور کمانڈوز سمیت گیار جوان شامل ہوں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جس میں ان کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہونے کی بات کہی گئی ہے۔
کنگنا نے حکومت کی اس پہل کے لیے وزیر داخلہ امیت شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں، '' فسطائی طاقتوں کے ذریعے محب وطن افراد کی آوازوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔ امیت جی کا شکریہ۔''