گائے کے دودھ کے بجائے حشرات اور مکھیوں سے بنایا گیا مکھن
1 مارچ 2020بیلجیم کے ماہرین کو دلچسپی اس بات سے تھی کہ دیکھنے میں کوئی مکھی یا کوئی چھوٹا سا کیڑا کیسا بھی نظر آئے، سوال یہ ہے کہ اس ننھے سے جاندار کے اندر اور کیا کیا خصوصیات اور امکانات پائے جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ان ماہرین نے ان حشرات کے جسم میں پائی جانے والی چربی سے مکھن کا ایک ایسا متبادل تیار کر لیا، جسے باقاعدہ چکھا بھی گیا تو ذائقہ برا نہیں تھا۔
مکھن انسانی اشیائے خوراک کے طور پر استعمال ہونے والی بہت سی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے اور وہ بھی اچھی خاصی مقدار میں۔ اب تک یہ مکھن گائے کے دودھ سے ہی تیار کیا جاتا تھا۔ لیکن گائیں چارہ بھی بہت کھاتی ہیں، پانی بھی بہت پیتی ہیں اور ان کی وجہ سے ماحول میں خارج ہونے والی نقصان دہ میتھین گیس بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس وجہ سے بیلجیم کے شہر گَینٹ کی یونیورسٹی کے ماہرین نے سوچا کہ کیوں نہ اس مقصد کے لیے مکھیوں کے لاروے استعمال کیے جائیں۔ انہوں نے اپنی اس سوچ پر عمل کرتے ہوئے ان مکھیوں کے لاروے سے چکنائی حاصل کی، اس سے مکھن بنایا اور پھر اس کو استعمال کرتے ہوئے باقاعدہ کیک بھی تیار کیے گئے۔
ایسے کیک تیار کرتے ہوئے ان میں تین چوتھائی عام مکھن استعمال کیا گیا اور ایک چوتھائی وہ مکھن یا چکنائی، جو مکھیوں کے لاروے سے حاصل کی گئی تھی۔ پھر جب یہ کیک اس تجربے میں شامل، کھانوں کے ذائقے چیک کرنے والے چند افراد کو کھلائے گئے، تو انہیں یہ کافی مزے دار لگے۔ اہم بات یہ کہ وہ کیک جن کی تیاری میں استعمال ہونے والے مکھن میں سے نصف مکھیوں کی چکنائی سے حاصل کیا گیا تھا، اس کا ذائقہ اس تجربے میں شریک افراد کو اچھا نہ لگا۔
اس بنیاد پر نیوز ایجنسی روئٹرز نے ان ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بیلجیم یورپ کا ایک ایسا ملک ہے، جہاں کے ویفل دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اب لیکن ان ویفلز کو زیادہ ماحول دوست بنانے کا طریقہ بھی ہاتھ لگ گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق مکھیوں کے لاروے کی چکنائی سے تیار کردہ ویفلز، کیک اور بسکٹ تیار کرنا ایک ایسا ماحول دوست کاروباری طریقہ بھی ہو سکتا ہے، جو گائے کے دودھ یعنی ڈیری مصنوعات میں سے ایک کے طور پر روایتی مکھن سے بنائے گئی ایسی میٹھی اشیائے خوراک کی تیاری کے لیے زیادہ دیرپا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔
م م / ع ب (روئٹرز)