ہائبرڈ ٹیکنالوجی مستقبل ہے
29 ستمبر 2010عالمی مالیاتی بحران نے موٹر گاڑیوں کی صنعت کو بہت بری طرح متاثر کیا تھا اور خاص طور پر بڑی گاڑیاں یعنی ٹرک اور بسیں بنانے والے ادارے بہت ہی مشکلات سے دوچار تھے۔ تاہم ہینورمیں موٹر گاڑیوں کے صنعتی تجارتی میلے میں ان کمپنیوں کو یہ امید ہو چلی ہے کہ اگلے بارہ ماہ ان کے لئے نسبتاً بہتر ثابت ہوں گے۔ ٹرک بنانے والی دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے نئے انجنوں کے ساتھ ہینوورمیں موجود ہیں۔ تجارتی موٹر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی تنظیم کے چیئرمین لیف جوہانسن نے بتایا کہ تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی مانگ کو پورا کرنے کے حوالے سے انہیں اچھے آرڈرز کی امید ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے اختتام پرایشیا اور جنوبی امریکہ میں گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے واضح اثرات کو اب یورپ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
جرمنی میں بجلی سے چلنے والی کاروں کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ ٹیکنالوجی والے ٹرکوں اور بسوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ گوکہ یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے تاہم پھر بھی کسی بھولی بھٹکی بس پرہائبرڈ ٹیکنالوجی کا نشان دکھ ہی جاتا ہے۔ مختلف موٹر ساز اداروں نے اپنی گاڑیوں کو ٹیسٹ ڈرائیونگ کے لئے بڑی بڑی کمپنیوں کو دیا ہوا ہے۔
تجارتی موٹر گاڑیوں کی صنعت گزشتہ برسوں کی دوران شدید دباؤ کا شکار رہی ہے اور 2009ء اس حوالے سے بہت مشکل سال ثابت ہوا تھا۔ تاہم تجارتی موٹر گاڑیاں بنانے والے ادارے پر امید ہیں کہ اگلے سال مانگ اور پیداوار دونوں میں اضافہ ہو گا۔ گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں ٹرکوں کی پیداوارمیں تقریباً چھتیس فیصد کی کمی ہوئی جبکہ وینز کی پیداوارمیں پچاس فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح ہیوی ڈیوٹی گاڑیوں کی پیداوار میں بھی تقریباً پانچ فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
تاہم تجارتی موٹر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی تنظیم کے چیئرمین لیف جوہانسن کا کہنا تھا کہ اس سال پیداوار اور فروخت دونوں حوالوں سے ایک ریکارڈ قائم ہو گا۔ جوہانسن کے بقول اس میں سب سے بڑا ہاتھ چین میں ہونے والی صنعتی ترقی کا ہو گا، جس کی وجہ سے تجارتی بنیادوں پر استعمال ہونے والی ان موٹرگاڑیوں کی مانگ میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ڈائملر کمپنی کے ٹرکوں کے شعبے کے سربراہ اندریاس رینشلر کہتے ہیں کہ یورپ میں تجارتی گاڑیوں کی صنعت اس بری طرح متاثر ہوئی تھی کہ اب یہاں اس شعبہ میں ترقی سست رفتاری سے ہو رہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹرکوں کے سلسلے میں سب سے زیادہ پیسہ ان کے لئے مطلوبہ ڈیزل پر خرچ ہو تا ہے۔ اس وجہ سے یہ اب’’ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے گاہکوں کے ساتھ مل کر ایسے امکانات تلاش کریں، جن کی مدد سے ہم ان ٹرکوں کی استعداد کار کو بڑھا سکیں۔
بجلی سے چلنے والی چھوٹی وینز تو اب مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں۔ اس کی ایک مثال فرانسیسی کمپنی سٹروئن کی بنائی ہوئی وین ہے، جو ڈیڑھ ٹن وزن کے ساتھ 120 کلومیٹر تک کا سفر صرف بجلی کے ذریعے کر سکتی ہے۔ فرانس میں محکمہء ڈاک پہلے ہی اس ماڈل کی ایک ہزار وینز کا آرڈر دے چکا ہے۔
تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کی جانے والی گاڑیوں میں اب متعارف کرائے جانے والی تقریباً ہر نئی ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔ مثلاً ڈیزل کا استعمال کم سے کم ہو اور یہ گاڑیاں ماحول دوست بھی ہوں، کیونکہ یورپ کے مختلف شہروں میں اب ایسے زون بنا دئے گئے ہیں، جہاں صرف ماحول دوست گاڑیاں ہی داخل ہو سکتی ہیں۔
ہائبرڈ انجن کا مرکزی حصہ لیتیھم کی بیٹریاں ہوتی ہیں۔ ایک انورٹر لگا ہوا ہوتا ہے، جو گاڑی کے نیچے لگی ہوئی بیٹریوں سے منسلک ہوتا ہے۔ پھرالیکٹرک موٹر کو، ڈیزل انجن اور گیر باکس کے درمیان میں لگا دیا جاتا ہے۔
ان بیٹریوں کو باآسانی ایک کیبل کے ذریعے چارج کیا جا سکتا ہے۔ ڈائملر کا بنائےہوئے اسPrototype ماڈل کی قیمت تقریباﹰ45 ہزار یورو ہے۔ اس ماڈل کے پچاس ٹرک فروخت کئے جا چکے ہیں اور کمپنی کو امید ہے کہ ہینوور کے میلے کے دوران انہیں مزید سو سے دو سو ٹرکوں کے آرڈرز مل جائیں گے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک