ہمارے شہریوں پر فائرنگ ہوئی، خاموش نہیں بیٹھیں گے: پاکستان
31 جنوری 2011پاکستان میں صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ قتل کے ریمونڈ ڈیوس کو واشنگٹن حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق یہ کہنا درست نہیں کہ ڈیوس کو امریکی حکام کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں پر فائرنگ کے معاملے پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے جبکہ تفتیشی عمل جاری ہے اور قانون کا احترام کیا جائے گا۔
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس حوالے سے بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ وزیر داخلہ رحمان ملک نے صرف اتنا کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی میڈیا کے مطابق صوبہ پنجاب کی حکمران جماعت پی ایم ایل این کے سربراہ نواز شریف نے امریکہ سے کہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور وہ خود یا صوبائی حکومت اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیوس اس کے تکنیکی عملے میں شامل ہے اور اس لیے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
اُدھر پاکستانی ٹیلی ویژن چینل ’ڈان نیوز‘ نے ڈیوس کے پاسپورٹ پر چسپاں ویزے کا عکس نشر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملزم کا پورا نام ریمونڈ الان ڈیوس ہے اور اس کے پاس سفارتی ویزا نہیں بلکہ وہ برنس ویزے پر پاکستان آیا۔
اس کے پاسپورٹ کے مطابق وہ نو مرتبہ پاکستان جا چکا ہے اور اسے آخری مرتبہ ویزا گزشتہ برس جون میں دو سال کے لیے دیا گیا۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے دو بیانات کا حوالہ دیا ہے، جن میں سے ایک میں ڈیوس کو لاہور میں امریکی قونصل خانے کا ملازم بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے میں اسے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کا ملازم ظاہر کیا گیا ہے۔ اتوار کو امریکی سفارت خانے نے ایک اور بیان جاری کیا، جس میں ڈیوس کو سفارت خانے کا ٹیکنیکل اسٹاف بتایا گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق