ریمونڈ کی رہائی کے لیے امریکی دباؤ
29 جنوری 2011واضح رہے کہ یہ شخص’ریمونڈ ڈیوس‘ جسے پہلے محض سفارتخانے کا ایک کارکن ظاہر کیا جارہا تھا، لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے الزام پر پنجاب پولیس کی تحویل میں ہے۔
جمعرات کی شب پیش آئے اس واقعے میں ایک تیسرا پاکستانی شہری بھی امریکی قونصل خانے کی اُس گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہوا تھا جو ڈیوس کی مدد کو پہنچی تھی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق گرفتار شدہ شخص نے پولیس کو اپنی شناخت ایک سفارتکار کے طو پر کرائی تھی اور اور سفارتی امور سے متعلق ویانا کنوینشن کے تحت رعایت کی درخواست کی تھی۔
سفارتخانے نے الزام عائد کیا ہے کہ مقامی انتظامیہ ڈیوس کی شناخت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں نہ تو لاہور میں امریکی قونصل خانے سے رجوع کیا گیا اور نہ ہی اسلام آباد کے سفارتخانے سے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس امریکی سفارتکار کو باضابطہ طور پر گرفتار کرکے پولیس کی تحویل میں دیا گیا ہے جو ویانا میں طے پانے والے اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس پر پاکستان نے بھی دستخط کر رکھے ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ ریمونڈ ڈیوس کو ایک ایسے سول امریکی شہری قرار دے چکی ہے جو لاہور کے قونصل خانے کے لیے کام کرتا ہے۔ امریکی سفارتخانے کے تازہ بیان کے مطابق اس شخص کے پاس سفارتی پاسپورٹ اور جون 2012ء تک پاکستان میں رہنے کے لیے ویزہ بھی ہے۔
پاکستانی شہریوں کے قتل کو اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے نے ذاتی دفاع میں کیا گیا عمل قرار دیا ہے۔ بیان کے مطابق ان دو مسلح افراد نے کچھ لمحے قبل لاہور ہی میں ڈکیتی کی تھی، وہ مسلح تھے اور ممکنہ طور پر ریمونڈ کو جانی نقصان پہنچا سکتے تھے۔
بیان میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسردگی ظاہر کی گئی ہے اور اس بات کا عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان حکام کے ساتھ مل کر ریمونڈ ڈیوس کی رہائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
لاہور کے اس واقعے کے بعد جمعہ کو ملک کے بعض علاقوں میں امریکہ مخالف احتجاج بھی ہوا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی وجہ سے پہلے ہی امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔
حالیہ واقعے کے بعد ان جذبات میں شدت کے خدشات ابھرے ہیں۔ امریکی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون دونوں کے مفاد میں ہے اور امریکہ اس کی قدر کرتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان