1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری مہاجرین کی تقسیم کے فیصلے کوتسلیم کرے، میرکل

عاطف توقیر
12 ستمبر 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہنگری پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کا احترام کرے۔ فیصلے میں یونین کی رکن ریاستوں کو کہا گیا ہے کہ وہ مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کریں۔

https://p.dw.com/p/2jnkT
Kanzlerin Angela Merkel Ungarn Viktor Orban Madrid Spanien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F.Seco

یورپی کمشین نے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو رکن ریاستوں میں تقسیم کرنے سے متعلق منصوبہ بنایا تھا، تاہم سلواکیہ اور ہنگری نے اس تقسیم کے خلاف یورپی عدالت میں درخواست دائر کر دی تھی۔ گزشتہ ہفتے یورپی عدالت نے یہ شکایات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یونان اور اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی رکن ریاستوں میں تقسیم سے متعلق یورپی کمیشن کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

’مہاجرین کو پناہ دینے پر مجبور کرنا یکجہتی نہیں تشدد ہے‘

ہنگری اور سلوواکيہ کو پناہ فراہم کرنی پڑے گی، يورپی عدالت

عدالتی اصلاحات کے قانون کو ویٹو کر دوں گا، پولستانی صدر

ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے اس عدالتی فیصلے کے بعد جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ان کی حکومت مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسیاں تبدیل نہیں کرے گی۔ وکٹور اوربان مہاجرین کے سخت مخالف سمجھے جاتے ہیں اور وہ اس سے قبل بھی مسلمانوں اور مہاجرین سے متعلق متعدد متنازعہ بیانات دے چکے ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن اخبار برلینر سائٹنگ سے بات چیت میں پیر کوکہا کہ ہنگری کو عدالتی فیصلے پر ہرحال میں عمل درآمد کرنا ہو گا۔ ’’یہ ناقابل قبول ہے کہ یورپی یونین کی ایک رکن ریاست یورپی عدالت برائے انصاف کے فیصلے ہی کو خاطر میں نہیں لا رہی۔‘‘

سرحد پار کرنے کی کوشش ’مہنگی‘ پڑ سکتی ہے

جب میرکل سے سوال پوچھا گیا کہ کیا ایسی صورت میں ہنگری کو یورپی یونین سے اخراج کا سامنا ہو گا، میرکل کا کہنا تھا، ’’اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یورپ کے ایک بنیادی نکتے کو چھیڑ دیا گیا ہے۔ میرے خیال میں یورپ قانون کی حکم رانی کا خطہ ہے۔ اکتوبر میں یورپی کونسل کے اجلاس میں اس پر ضرور بات کی جائے گی۔‘‘

Ungarn Viktor Orban Premierminister
اوربان اس سے قبل بھی مہاجرین سے متعلق متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیںتصویر: Getty Images/S. Gallup

واضح رہے کہ سن 2015 میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دنوں میں جب لاکھوں افراد بلقان ریاستوں سے مغربی یورپ کا رخ کر رہے تھے، ہنگری وہ پہلا ملک تھا، جس نے اپنی سرحدیں مہاجرین کے لیے بند کی تھیں۔ یورپی کمشین نے یورپی یونین پہنچنے والے ان لاکھوں افراد کو مختلف ممالک میں تقسیم کرنے سے متعلق ایک لازمی کوٹہ تشکیل دیا تھا، تاہم ہنگری اور متعدد دیگر مشرقی یورپی ممالک کی جانب سے اس کوٹے کو منظور نہ کرنے کی وجہ سے مہاجرین کی تقسیم انتہائی سست روی کا شکار رہی ہے۔