ہیمبرگ میں مسجد بند: نائن الیون کے حملہ آور یہیں ملے تھے
9 اگست 2010مبینہ طور پر اسی مسجد میں ’نائن الیون‘ کے دہشت گردانہ حملوں کے منصوبہ سازوں نے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کی تھیں۔ جرمن شہری ریاست ہیمبرگ کے وزیر داخلہ اور کرسچین ڈیموکریٹ لیڈر کرسٹوف آہل ہاؤس نے طیبہ نامی ایک جرمن عرب ثقافتی تنظیم کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اسی تنظیم کے زیر نگرانی ہیمبرگ کی بندرگاہ کے علاقے میں قائم القدس مسجد کو بھی، جس کا نام کچھ عرصہ قبل بدل کر طیبہ مسجد رکھ دیا گیا تھا، فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ جرمنی میں تحفظ آئین کے محکمے کا کہنا ہے کہ یہ مسجد دہشت پسند رجحانات کے حامل مسلمانوں کے لئے غیر معمولی کشش رکھتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہیمبرگ میں ماضی میں ایسے 45 جہادی مسلمان مقیم رہے ہیں، جن کا دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے گہرا تعلق تھا اور وہ مغربی ممالک کے خلاف جہاد کی تیاریوں میں بھی ملوث تھے۔ جرمن شہر ہیمبرگ کی انتظامیہ گیارہ ستمبر 2001 ء کے بعد سے اب تک متعدد انتہا پسند مسلمانوں کو وہاں سے بے دخل کر چکی ہے۔
جرمن میڈیا رپورٹوں کے مطابق 2009ء میں طیبہ مسجد سے شدت پسند مسلمانوں کا ایک گیارہ رُکنی گروہ پکڑا گیا تھا۔ اس کے اراکین پاکستان اور افغانستان میں قائم دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں سے تر بیت حاصل کرنے کے لئے ان ممالک کا سفر کرنا چاہتے تھے۔ ان میں سے ایک اپنے منصوبے میں کامیاب ہو بھی گیا اور اُس نے ایک دہشت گرد گروپ میں شمولیت بھی اختیار کر لی۔
ہیمبرگ کی دیگر مسلم تنظیمیں ’القدس‘ سے فاصلہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ سابقہ القدس مسجد میں اس گروپ کے دیگر اراکین سمیت گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والا ایک پائلٹ محمد عطا بھی پابندی سے نماز پڑھنے جایا کرتا تھا۔ گیارہ ستمبر کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں جرمنی میں سزا پانے والا واحد مجرم منیر المتصدق بھی باقاعدگی سے ہیمبرگ میں ماضی کی القدس مسجد میں جایا کرتا تھا۔ یہ تمام دہشت گرد ہیمبرگ میں طالبعلموں کی حیثیت سے رہ رہے تھے۔
محمد عطا اور اس کے ساتھیوں نے مل کر 11 ستمبر 2001 ء کو امریکہ میں دو طیارے اغوا کئے تھے۔ انہی مسافر ہوائی جہازوں سے انہوں نے نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں میناروں پر حملہ کر کے انہیں تباہ کر دیا تھا۔ ان واقعات میں تین ہزار کے قریب انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ القاعدہ کی طرف سے کیا جانے والا یہ حملہ آج تک کا بدترین اور سب سے ہلاکت خیز حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
ہیمبرگ میں اسلامی جماعتوں کی ایک شوریٰ بھی قائم ہے۔ اس میں جرمنی میں آباد مسلمانوں کے مختلف گروپوں کے نمائندے شامل ہیں۔ تاہم اس شوریٰ سے تعلق رکھنے والے تمام مسلمانوں نے ہمیشہ ہی مسجد طیبہ سے دوری اختیار کئے رکھی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک