حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی، برطانوی فضائی حملوں کی نئی لہر
25 فروری 2024واشنگٹن سے اتوار 25 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے رد عمل میں اور غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں یمن کے وسیع تر علاقوں پر قابض حوثی باغی پچھلے کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر میں زیادہ تر امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی ملکیت تجارتی بحری جہازوں پر متواتر حملے کر رہے ہیں۔
اگر ایرانی بحری جہاز پکڑے گئے تو بدلہ لیا جائے گا، تہران کا انتباہ
امریکہ اور یورپ میں اس کا قریب ترین اتحادی ملک برطانیہ یمنی باغیوں کے ان حملوں کو رکوانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں اور تازہ ترین فضائی حملے بھی اسی مقصد کے تحت کیے گئے۔
یمن میں آٹھ مقامات پر اٹھارہ اہداف پر حملے
امریکی اور برطانوی افواج کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''ان حملوں میں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے 18 ٹھکانوں اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘
بیان کے مطابق، ''یہ اہداف پورے یمن میں آٹھ مختلف مقامات پر پھیلے ہوئے تھے، ان میں ہتھیاروں کی ذخیرہ گاہیں، فضائی حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار بھی شامل تھے اور ایک ہیلی کاپٹر بھی۔‘‘
بحیرہ احمر میں کشیدگی حوثی باغیوں کے لیے ایک ’سنہری موقع‘؟
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے گزشتہ برس نومبر سے لے کر اب تک بحیرہ احمر میں تجارتی اور عسکری بحری جہازوں پر کیے جانے والے حملوں کی تعداد 45 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ حملے عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں اور اسی لیے وہ بین الاقوامی فوجی ردعمل کے متقاضی تھے۔‘‘
حملوں میں کئی دیگر ممالک نے بھی مدد کی
امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے حوثی باغیوں کے خلاف کیے جانے والے ان تازہ حملوں میں صرف یہ دو ممالک ہی شامل نہیں تھے۔ مشترکہ بیان پر جن دیگر ممالک کے اعلیٰ عسکری نمائندوں کی طرف سے بھی دستخط کیے گئے، وہ آسٹریلیا، بحرین، ڈنمارک، کینیڈا، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ تھے۔
بیان کے مطابق حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کی اس تازہ ترین لہر میں ان تمام چھ ممالک نے بھی مدد فراہم کی۔ اس مدد کی تاہم کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
اسرائيل حماس جنگ مشرق وسطیٰ کی تجارتی گزر گاہوں پر اثر انداز
واشنگٹن اور لندن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق بحیرہ احمر میں سلامتی اور محفوظ جہاز رانی کو ممکن بنانے کے لیے حوثیوں کے ٹھکانوں پر جو تازہ ترین حملے کیے گئے، وہ رواں ماہ کے دوران کیے جانے والے اپنی نوعیت کے دوسرے بھرپور بین الاقوامی حملے ہیں۔
مجموعی طور پر حوثی باغیوں کی طرف سے سمندری حملے شروع کیے جانے کے بعد سے یہ مغربی طاقتوں کی طرف سے ان کے خلاف کیے جانے والے فضائی حملوں کا چوتھا سلسلہ تھا۔ ہفتے کی شام کیے گئے ان فضائی حملوں میں امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔
م م / ع س (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)