1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں خود کُش بم حملہ، کم از کم 42 افراد ہلاک

کشور مصطفیٰ9 اکتوبر 2014

شیعہ باغیوں سے منسلک ٹیلی وژن چینل المسیرہ کے مطابق اس حملے میں مزید درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DSWW
تصویر: Reuters

مشرق وسطیٰ میں واقع عرب جمہوریہ یمن کے دارالحکومت صنعاء میں آج جمعرات کو ہونے والے خود کُش بم حملے میں تاحال کم از کم 32 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ زور دار بم کا ہدف داراحکومت صنعاء کا التحریر اسکوائر بنا جہاں یمن کے شیعہ باغیوں کے حامی ایک مظاہرے کی تیاریاں کر رہے تھے۔

قبل ازیں باغیوں کے ایک ذریعے نے کہا تھا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 21 جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے کہا ہے کہ اُس نے خود چار بچوں کی لاشیں بھی دیکھی ہیں۔ اس عینی شاہد نے بتایا کہ خود کُش حملہ آور نے دھماکا خیز مادے سے لیس ایک بیلٹ کمر کے گرد باندھ رکھی تھی اور صنعاء کے التحریر اسکوائر کے جس مقام پر احتجاجی مظاہرے کا داخلہ دروازہ تھا وہاں قائم ایک چیک پوسٹ کے نزدیک جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

Jemen Kämpfe Unterstützer Schiiten 20.09.2014
شیعوں کے باغی گروپ ’ الحوثیون‘ کی طرف سے صدر منصور ہادی کے خلاف سخت احتجاجتصویر: picture-alliance/dpa/Yahya Arhab

اُدھر جنوب مشرقی یمن میں القائدہ کے ایک مبینہ خود کُش بم حملہ آور نے صوبے حضر موت کے ایک فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے 10 فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ اس خبر کی تصدیق فوجی ذرائع سے ہوئی ہے۔

صنعاء میں دھماکے کے بعد زیدی شیعوں کے باغی گروپ ’ الحوثیون‘ کے حامیوں نے جمع ہو کر صدر عبد ربو منصور ہادی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اُن کی صدارت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ صدر منصور ہادی نے گزشتہ ہفتے اپنے چیف آف اسٹاف احمد عواد بن مبارک کو بطور وزیر اعظم منتخب کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے حوثی شیعوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ منصور ہادی نے یہ اعلان اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے اُس امن معاہدے کے بعد کیا تھا جس کے تحت باغیوں کو صنعاء سے نکل جانے کا حکم سنا دیا گیا تھا۔ بعد ازاں بُدھ کی شام بن مبارک نے وزارت عظمی کی ذمے داری سنبھالنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نھے اس موقع پر کہا تھا کہ " وہ ایسا قومی اتحاد کو تحفظ دینے اور ملک کو تقسیم سے بچانے کے لیے " کر رہے ہیں۔

Jemen Houthi-Rebellen
حوثی باغیوں کی مسلح مہم جاری ہےتصویر: REUTERS/K. Abdullah

یمنی حکام کو دہرے چیلنج کا سامنا ہے۔ حوثی شیعہ باغیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے شمالی علاقے صعدۃ سے ملک کے جنوب کی طرف ان باغیوں کی نا گہانی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ حکام کو ملک کے جنوب میں جاری دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی علیحدگی پسند مہم کا بھی مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ مہم خونی شکل اختیار کر چُکی ہے۔

تیل سے مالا مال ملک سعودی عرب کی سرحدوں سے ملحقہ ریاست یمن القاعدہ کے ساتھ جنگ میں امریکا کا ایک اہم اتحادی ملک ہے۔ القاعدہ کی طرف سے یمن کی سکیورٹی فورسز پر مسلسل حملے کیے جاتے ہیں۔

دریں اثناء طبی ذریعے میڈکس نے آج صنعاء میں ہونے والے شدید خود کُش بم حملے کے بعد پولیس ہسپتال کے قریبی علاقے سے ہنگامی طبی امداد کے طور پر زیادہ سے زیادہ ڈاکٹروں کو طلب کیا ہے کیوں کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے والوں کی کی تعداد بہت زیادہ ہے۔