یورو زون میں صنعتی پیداوار جمود کا شکار
2 اگست 2011یوں ستائیس رکنی یورپی یونین کے ان سترہ ملکوں کو، جہاں مشترکہ کرنسی یورو رائج ہے، صنعتی پیداوار کے حوالے سے بحیثیت مجموعی جمود کی سی صورت حال کا سامنا ہے۔
اقتصادی حوالے سے یورپی یونین میں یورو زون کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔ اگر یورو زون میں انڈسٹری ترقی نہیں کرتی تو یہ پوری یونین کے لیے پریشانی کی بات ہے۔
یورو ریاستوں میں قریب تین ہزار بڑے بڑے صنعتی پیداواری اداروں کی موجودہ کارکردگی سے متعلق جو نیا سروے کیا گیا ہے، اس نے ثابت کر دیا ہے کہ جولائی میں مسلسل دوسرے مہینے بھی ان اداروں کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا۔
اس سال کے آغاز پر یورو زون کی صنعتی پیداوار میں مسلسل اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا تھا، لیکن پہلی سہ ماہی سے ہی پیداوار میں یہ اضافہ زوال کا شکار ہے۔ اب قریب دو مہینوں سے یورو زون میں صنعتوں کو پیداواری جمود کا سامنا ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ نئے آرڈرز کی کمی ہے۔ یہ کمی مئی اور جون کے بعد اب جولائی کے مہینے میں بھی دیکھنے میں آئی۔ یورپی حکومتیں صنعتی کارکردگی میں اضافہ نہ ہونے پر پریشان تو ہیں، لیکن یہ بات کسی حد تک باعث اطمینان بھی ہے کہ صنعتی پیداوار کم نہیں ہو رہی۔ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ یورو زون میں روزگار کے نئے مواقع ابھی تک پیدا ہو رہے ہیں اور قیمتوں میں کوئی قابل ذکر اضافہ بھی نہیں ہو رہا۔
ایسے میں یورپی بالخصوص یورو زون کے صنعتی پیداواری شعبے کو داخلی اور برآمدی طلب میں اضافے اور زیادہ سے زیادہ نئے آرڈرز کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ صنعتی پیداوار کی ڈیمانڈ میں اضافہ نہ ہوا، تو نئی ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی، اقتصادی ترقی غیر یقینی ہو جائے گی اور نقصان پوری یورپی یونین کو ہو گا۔
اکنامک سروے کمپنی Markit کے تازہ ترین جائزے کے مطابق یورو زون کے جن ملکوں میں صنعتی پیداوار جمود کا شکار ہے، ان میں یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے علاوہ فرانس، اٹلی، ہالینڈ اور آسٹریا جیسے ملک سب سے نمایاں ہیں۔
Markit کے معروف ماہر اقتصادیات رَوب ڈَوبسن کا کہنا ہے کہ یورو زون کی پہلے ہی سے شدید مالیاتی مشکلات کی شکار ریاستوں میں سے آئر لینڈ، یونان اور اسپین میں تو صنعتی پیداوار میں باقاعدہ کمی دیکھی جا رہی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق