وسطی بحیرہ روم میں درجنوں تارکین وطن کو بچا لیا گیا
8 جولائی 2023فرانسیسی شہر مارسے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ مسافر، جن کی تعداد 47 ہے، فائبر گلاس کی بنی اور کھچا کھچ بھری ہوئی ایک کشتی میں سوار تھے۔ انہوں نے پناہ کے لیے یورپ پہنچنے کی خاطر اپنا سفر شمالی افریقی ملک لیبیا سے شروع کیا تھا اور انہیں جمعہ سات جولائی کی شام ریسکیو کیا گیا۔
تنہا سفر کرنے والے کم از کم دس نابالغ مسافر
تارکین وطن کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کرنے والی تنظیم SOS Mediterranee نے ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ان تارکین وطن کو اس تنظیم کے ریسکیو شپ 'اوشن وائکنگ‘ کی مدد سے کھلے سمندر میں بچایا گیا۔
یونان کشتی حادثہ، لاشیں واپس لانے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
اس تنظیم کے مطابق جن درجنوں افراد کی زندگیاں بچا لی گئیں، ان میں اکثریت تو بالغ مردوں کی ہے تاہم ان میں کم از کم دس ایسے نابالغ افراد بھی شامل ہیں، جو اکیلے ہی یورپ یونین کی طرف سفر میں تھے۔
تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی
اس کے علاوہ ریسکیو کیے جانے والے مسافروں میں چار ایسی خواتین بھی شامل ہیں، جو اپنے اپنے طور پر تنہا ہی یورپ کی طرف سفر کر رہی تھیں۔ مزید یہ کہ اس کشتی کے ریسکیو کیے جانے والے مسافروں میں ایک ایسی صرف چار سالہ بچی بھی شامل ہے، جو اپنے والد کے ساتھ اس کشتی پر سوار سفر میں تھی۔
بحیرہ روم کا سب سے خطرناک راستہ
'ایس او ایس میڈیٹیرانے‘ نامی تنظیم نے بتایا کہ ان پچاس کے قریب تارکین وطن کا تعلق زیادہ تر افریقہ کے اریٹریا، ایتھوپیا اور سوڈان جیسے ممالک سے ہے۔ ''ان کی اب اوشن وائکنگ پر اچھی طرح دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘‘
یونان میں ڈوبنے والے تارکین وطن کے جہاز میں مبینہ اہم کردار کے الزام میں سات پاکستانی گرفتار
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کے مطابق ان تارکین وطن کو جس راستے پر سفر کے دوران ریسکیو کیا گیا، وہ یورپ پہنچنے کے لیے استعمال ہونے والے بحیرہ روم کے خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے اور 'وسطی بحیرہ روم کا راستہ‘ کہلاتا ہے۔
کشتی کی غرقابی: بچ جانے والوں میں بارہ پاکستانی باشندے بھی
اقوام متحدہ کے اس ادارے کے مطابق اس سال اب تک بحیرہ روم کے اسی سمندری راستے پر یورپ کی طرف سفر کے دوران 1,728 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ پورے سال کے دوران یہ تعداد 1,417 رہی تھی۔
یورپی یونین کی سرحدی حفاظتی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق وسطی بحیرہ روم ہی وہ مرکزی سمندری راستہ ہے، جس پر غیر محفوظ کشتیوں میں سفر کرتے ہوئے سب سے بڑی تعداد میں تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
م م / ع س (اے ایف پی)