یونان میں وزیر اعظم آج نئی کابینہ کا اعلان کریں گے
16 جون 2011اپنی ایک ٹیلی وژن تقریر میں پاپاندریو نے مزید کہا کہ وہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپوزیشن کو حکومت میں شامل کرنے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ پاپاندریو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے اور قومی وحدت کی ایک حکومت تشکیل دینے کی پیشکش کی تھی تاہم اپوزیشن کے قدامت پسند سربراہ انتونیس ساماراس نے نہ صرف ایک سال پہلے کے آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے ساتھ طے ہونے والے 110 ارب یورو کے امدادی پیکج کی شرائط پر نئے سرے سے بات چیت کا بلکہ نئے انتخابات کے انعقاد کا بھی مطالبہ کر دیا۔
واضح رہے کہ کل بدھ کو بچت کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہونے والی عام ہڑتال کے باعث یونان میں کاروبار زندگی جزوی طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا۔ حکومت کے خلاف دارالحکومت ایتھنز اور دیگر شہروں میں ہونے والےمظاہروں میں ہزارہا افراد شریک ہوئے۔
بدھ کو ٹریڈ یونین تنظیموں کے ہزاروں ارکان اور سیاسی کارکن دارالحکومت ایتھنز کے وسط میں جمع تھے۔ اُنہوں نے ایک طرح سے پارلیمان کا گھیراؤ کر رکھا تھا تاکہ اُن منتخب ارکان کو پارلیمان کے اندر جانے سے روک سکیں، جو مختلف کمیٹیوں کی شکل میں سخت بچتی اقدامات پر تبادلہ خیال میں مصروف ہیں اور اس ماہ کے آخر تک ان اقدامات کی منظور ی کی بھی امید کر رہے ہیں۔
نئے بچتی اقدامات میں 6.5 ارب یورو کے نئے ٹیکسوں اور بجٹ کٹوتیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یونان مسلسل تیسرے برس شدید کساد بازاری کا شکار ہے اور وہاں اب تک کے بچتی اقدامات کے باعث ہی بے روزگاری کی شرح 16.2 فیصد کی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔
نئے مجوزہ اقدامات میں نئے لگژری ٹیکسوں اور ٹیکس چوری کے خلاف زیادہ مؤثر ضوابط کے ساتھ ساتھ سافٹ ڈرنکس، سوئمنگ پولز، ریسٹورنٹ بلز اور نجی املاک پر بھی ٹیکس لگانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ خدمات عامہ کے شعبے میں کام کرنے والے عملے میں، جو آج کل ساڑھے سات لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، بیس فیصد کی کمی بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ ان کمپنیوں کی فروخت سے بھی مزید 50 ارب یورو حاصل کیے جائیں گے، جو آج کل ریاست کی ملکیت ہیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد ملک کو دیوالیہ ہو جانے سے بچانا ہے۔
محتاط اندازوں کے مطابق ایتھنز ہی میں مظاہرین کی تعداد 40 ہزار تک تھی جبکہ مظاہرین کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کے تقریباً پندرہ سو اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ایتھنز کی سڑکوں پر تصادم کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔ وزارتِ خزانہ کی عمارت کے قریب نقاب پوش مظاہرین کے ایک گروپ نے پٹرول بم پھینکے اور پولیس کے ساتھ تصادم کی راہ اختیار کی۔ وزارت صحت کے مطابق 33 افراد زخمی ہو گئے جبکہ پندرہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایک اور یونانی شہر تھیسالونیکی میں بھی کوئی 20 ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔
منگل کو یورو زون کے وزرائے خزانہ یونان کے لیے اندازاً 120 ارب یورو تک کے ایک نئے امدادی پیکج پر اتفاقِ رائے میں ناکام ہو گئے تھے اور اب آئندہ اتوار کو ایک بار پھر اسی موضوع پر آپس میں صلاح و مشورہ کرنے والے ہیں۔ اس نئے پیکج کے سلسلے میں کوئی فیصلہ 23 اور 24 جون کو ہونے والے یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں متوقع ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ