1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان یورو زون کا ’اٹوٹ انگ‘ ہے، جرمنی اور فرانس

15 ستمبر 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے مالی مشکلات کے شکار ملک یونان کے وزیر اعظم پاپاندریو کو یقین دہانی کروائی ہے کہ یونان یورو زون کا اٹوٹ انگ ہے۔

https://p.dw.com/p/12ZMR
فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلرتصویر: picture alliance/dpa

بدھ کی رات کو ان تینوں رہنماؤں نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے یونان کے مالی مسائل کے علاوہ یورو زون کو لاحق خطرات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جس دوران یونانی وزیراعظم کو یقین دہانی کروائی گئی کہ یونان یورو زون کا ایک اہم رکن ملک ہے اور اس کی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کی جائیں گی۔

تاہم اس کانفرنس کے دوران جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے یونانی وزیر اعظم پر زور دیا کہ یورو زون کے ملکوں کے رہنماؤں نے جولائی میں جو فیصلے کیے تھے، ان پر مکمل طریقے سے عملدرآمد ہونا چاہیے۔

ہنگامی بنیادوں پر مالی امدادی پیکج کی قسط وار ادائیگی کے آغاز کے ڈیرھ برس بعد بھی یونان کی مالی حالت اس وقت انتہائی تشویشناک ہے۔ اس دوران ایتھنز حکومت کو مالی امدادی پیکج کا نصف حصہ فراہم کیا جا چکا ہے تاہم ابھی تک وہ اپنی بھرپور کوششوں کے باوجود ملکی بجٹ میں خسارے پر قابو نہیں پا سکی۔ یونان کی پریشان کن مالی صورتحال کی وجہ سے یورو زون کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں، جن کی بازگشت یورپی مالی منڈیوں میں بھی سنی جا سکتی ہے۔

NO FLASH George Papandreou
یونانی وزیر اعظم جارج پاپاندریوتصویر: AP

بدھ کی رات ہوئی ٹیلی کانفرنس کا مقصد یہ بھی تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں پائی جانے والی بے چینی کو کم کیا جا سکے کیونکہ یونان کے یورو زون سے ممکنہ طور پر الگ ہونے کی خبروں کے بعد یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کا رحجان بڑھ گیا تھا۔

اس کانفرنس کے بعد جرمن چانسلر میرکل اور فرانسیسی صدر سارکوزی نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ یونان کی اقتصادیات کو پائیدار اور متوازن بنانے کے لیے مالی امداد ناگزیر ہے اور مزید یہ کہ یونان سترہ رکنی یورو زون سے الگ نہیں کیا جائے گا۔ تاہم دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ایتھنز حکومت کو مالی بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے بچتی اقدامات میں تیزی لانا ہو گی۔

جرمن، فرانسیسی اور یونانی رہنماؤں کی ٹیلی کانفرنس کے بعد ایتھنز حکومت کے ترجمان Elias Mossialos نے کہا کہ یونان مالی امدادی پیکج کی شرائط کو پورا کرنے کے سلسلے میں بہت پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچتی اقدامات پر مؤثر طور پر عملدرآمد ہونے کے بعد آئندہ برس تک یونان اپنے قومی خسارے پر قابو پانے کے قابل ہو جائے گا۔

EU-Gipfel in Brüssel
یورپی کمیشن کے صدر باروسوتصویر: dapd

یونان کو مئی 2010ء میں 110 بلین یورو کا ایک قسط وار اور مشروط مالی امدادی پیکج دینے پر رضا مندی ظاہر کی گئی تھی، جس کے عوض اس کو سخت ترین بچتی اقدامات متعارف کروانا تھے۔ رواں برس جولائی میں یورپی یونین، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور یورپی سینٹرل بینک نے یونان کو دیوالیہ ہو جانے سے بچانے کے لیے 109 بلین یورو کا ایک اور مالی پیکج مہیا کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد سے پہلے یورو زون کے رکن ملکوں کی حکومتوں کی طرف سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔

دوسری طرف یورپی کمیشن کے صدر باروسو نے تجویز پیش کی ہے کہ یورو زون کو مستحکم بنانے کے لیے مشترکہ بانڈز کا اجرا کیا جائے۔ یورو بانڈز کے اجرا سے بجٹ خسارے کے شکار رکن ممالک اپنے مالیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طور پر قرض حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ تاہم جرمنی نے اس تجویز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں