یوکرین: زیلنسکی نے اپنے کمانڈر انچیف کو برطرف کر دیا
9 فروری 2024یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے جمعرات کے روز کہا کہ ملک کے کمانڈر انچیف والیری زلوزنی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
روس کو شکست دینا 'ناممکن' تاہم جنگ کا خاتمہ ممکن ہے، پوٹن
اس کے فوری بعد ایک بیان میں صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کی بری افواج کے کمانڈر کرنل جنرل اولیکزینڈر سیرسکی کو فوج کی قیادت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
یوکرین میں روس کی فتح لبرل ورلڈ آرڈر کے لیے شدید دھچکا ثابت ہوگی، جرمن چانسلر
زیلنسکی کا کہنا تھا، ''آج سے، ایک نئی انتظامی ٹیم یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت سنبھالے گی۔ میں نے کرنل جنرل سرسکی کو یوکرین کی مسلح افواج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا ہے۔
یوکرین جنگ کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ آج
زیلسنکی اور زولزنی نے کیا کہا؟
گزشتہ برس کے اواخر سے زلوزنی اور زیلینسکی کے درمیان تنازعات کی بڑھتی ہوئی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر نے گزشتہ ہفتے کے اوائل میں ہی جنرل کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن شروع میں وہ اس اقدام کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے تھے۔
صدر زیلنسکی کی روسی یوکرینی جنگ میں مزید شدت کے خلاف تنبیہ
جمعرات کے روز دونوں نے اس نئی تبدیلی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے اپنے بیانات جاری کیے۔ اس میں جنگ کے دوران دو سرکردہ شخصیات کے درمیان اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے قریبی تعاون کو بھی اجاگر کیا گیا۔
نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کرلیا
زیلینسکی نے لکھا کہ انہوں نے زلوزنی سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کوئی نیا شخص فوج کی قیادت کرے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ یوکرین کی مسلح افواج کو کس تجدید کی ضرورت ہے۔ ہم نے اس موضوع پر بھی تبادلہ
خیال کیا کہ یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت کی تجدید میں کون ہو سکتا ہے۔ اس تجدید کا وقت اب ہے۔''
زیلنسکی نے مزید کہا کہ انہوں نے سابق فوجی سربراہ کو ''ٹیم کا حصہ'' بنے رہنے کی بھی بات کہی ہے۔
زلوزنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی زیلینسکی کے ساتھ ''اہم اور سنجیدہ گفتگو'' ہوئی ہے اور یہ کہ میدان جنگ کی حکمت عملی اور عسکری حکمت عملی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سن 2024کے کام 2022 کے کاموں سے مختلف ہیں۔ اس لیے، ہر ایک کو بدلنا چاہیے اور نئی حقیقتوں کے مطابق بھی حکمت عملی اپنانا چاہیے۔''
اس اعلان کے فوری بعد امریکہ نے کہا کہ وہ نئے فوجی سربراہ کے ساتھ موثر طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
پینٹاگون میں بین الاقوامی سلامتی کے امور کے اسسٹنٹ سکریٹری برائے دفاع سیلسٹی والنڈر نے کہا کہ جنرل اولیکزینڈر سیرسکی ایک ''تجربہ کار، کامیاب کمانڈر'' ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد یوکرین کی فوجی قیادت میں یہ اب تک کی سب سے بڑی تبدیلی ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ کی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں برس مسلح افواج کے لیے ایک تفصیلی منصوبے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرنٹ لائن مینجمنٹ، نقل و حرکت اور بھرتی کے لیے اب ایک مختلف نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔
ص ز / ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)