IMF کی سربراہی کے لیے سرگرمیاں آخری مرحلے میں
23 مئی 2011میکسیکو کی وزارتِ مالیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میکسیکو آئی ایم ایف کی سربراہی کے لیے اپنے مرکزی بینک کے سربراہ آگستین کارسٹنز کا نام تجویز کرے گا۔ کارسٹنز 2006ء میں صدر فلیپے کالڈیرون کی انتظامیہ میں شمولیت سے پہلے آئی ایم ایف کے نائب مینیجنگ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF نے یقین دلایا ہے کہ اِس ادارے کے سابق سربراہ ڈومینیک سٹراؤس کاہن کی جگہ نئے سربراہ کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ کاہن پر ہوٹل کی ایک ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کا الزام ہے اور وہ آج کل نیویارک کے ایک اپارٹمنٹ میں نظر بند ہیں۔
آئی ایم ایف کا قیام 1945ء میں عمل میں آیا تھا اور تب سے اِس ادارے کی سربراہی ہمیشہ کسی یورپی شخصیت کے پاس رہی ہے۔ اس بار بھی اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ یہ عہدہ فرانس کی خاتون وزیر مالیات کرسٹین لاگارد کو ملے گا۔ فرانسیسی وزیر داخلہ کلوڈ گیاں نے، جو صدر نکولا سارکوزی کے قریبی مشیر بھی ہیں، اتوار کو کہا کہ لاگارد واشنگٹن میں قائم اس ادارے کی سربراہی کے فرائض شاندار طریقے سے سرانجام دے سکتی ہیں اور یہ کہ اُنہیں متعدد ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
جرمنی اور برطانیہ نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کے سربراہ کے عہدے کے لیے لاگارد کی حمایت کریں گے کیونکہ اُن کے خیال میں لاگارد کو یورو زون کے قرضوں کے اُس بحران سے براہِ راست واسطہ پڑ چکا ہے، جس پر آج کل آئی ایم ایف بھی اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
یورپی یونین کے ایک سینئر عہدیدار نے مختلف رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والے صلاح و مشورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 27 رکنی یورپی یونین کے درمیان لاگارد کے نام پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ امریکہ بھی لاگارد کی حمایت کر دے گا۔
آئی ایم ایف کے سربراہ کے عہدے سے ڈومینیک سٹراؤس کاہن کے استعفے کے بعد یورپ ا ور اُبھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان ایک طرح کی کشمکش شروع ہو گئی ہے۔ چین، بھارت اور برازیل جیسے ممالک کے خیال میں اب اِس عہدے پر 65 سال سے چلی آ رہی یورپی ممالک کی بالادستی ختم ہونی چاہیے۔
اتوار کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے وزرائے مالیات نے بھی کہا کہ اِس بین الاقوامی ادارے کی سربراہی ہمیشہ کسی یورپی شخصیت کو سونپنے کی روایت اب فرسودہ ہو چکی ہے اور اِسے ختم ہونا چاہیے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان