آئی ایس آئی افغان حکومت کے لیے سب سے ’بڑا خطرہ‘ ہے، امریکی سینیٹر
7 ستمبر 2011دو ہفتے قبل افغانستان سے واپس لوٹنےوالے اس ریپبلکن سینیٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں موجود عسکری گروہ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے، جو اس کی حفاظت بھی کرتی ہے۔
اپنے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ تقریر میں وہ کہتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک کے بارے میں پاکستانی حکومت کے بیانات ’سراسر جھوٹ‘ ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اس عسکری نیٹ ورک کے روابط القاعدہ اور طالبان کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے یہ بات واضح کر دینی چاہیے کہ افغانستان میں کئی امریکی صرف آئی ایس آئی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
کرک نے کہا، ’’پاکستان افغانستان کے لیے سب سے ’بڑا خطرہ‘ بن گیا ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنس سروس افغان حکومت کے ساتھ ساتھ امریکی فوجیوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔‘‘
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کی سرگرمیوں کی تشہیر سن 1980ء میں ہونا شروع ہوئی تھی، جب وہ اور اس کے ساتھی امریکہ کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی CIA اور سعودی عرب کی مدد سے افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف لڑ رہے تھے۔
حقانی در اصل پشتون ہے اور اس کا تعلق افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیا کے زادران قبیلے سے ہے۔ حقانی نیٹ ورک کا اثر پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھی ہے۔
امریکی حکام کی طرف سے پاکستان کے حقانی گروپ کے ساتھ رابطوں کے الزامات نئے نہیں ہیں۔ ایڈمرل مائیک مولن نے رواں برس 20 اپریل کو ایک پاکستانی ٹیلی وژن نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی ابھی تک حقانی نیٹ ورک سے رابطے میں ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک بیان کے مطابق جلال الدین حقانی کا بیٹا بدر الدین حقانی ہی دراصل حقانی نیٹ ورک کا آپریشنل کمانڈر ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس