آئیوری کوسٹ میں باگبو کو ہتھیار ڈالنے پر راضی کرنے کی کوششیں جاری
7 اپریل 2011فرانسیسی وزیر خارجہ Alain Juppe نے اس سے قبل کہا تھا کہ بات چیت کا عمل ناکام ہوچکا ہے۔ ان کے بیان کے جواب میں نیویارک سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن نیسریکی نے تازہ ترین صورتحال کی وضاحت کی ہے۔
نیسریکی کے بقول مذاکراتی عمل ناکام نہیں ہوا بلکہ جاری ہے۔ آئیوری کوسٹ کے منتخب صدر آلاساں وتارا کے حامیوں نے ملک کی اقتصادی شہہ رگ آبیجان پر قبضہ کر لیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ باگبو کی حامی فوج اقوام متحدہ کے امن دستے کے سامنے ہتھیار ڈال چکی ہے۔ UNOCI کہلانے والا یہ امن دستہ وتارا کا حامی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باگبو کے پاس اب محض چند مسلح وفادار رہ گئے ہیں۔
فرانسیسی و اقوام متحدہ کے امن دستوں نے آبیجان سے جاپانی سفیر کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ باگبو کے حامی ان کے گھر میں گھس گئے تھے۔
باگبو ابھی تک آلاساں وتارا کو صدر ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ فرانسیسی نشریاتی ادارے LCI سے براہ راست گفتگو میں باگبو نےکہا کہ وہ وتارا کو صدر تسلیم نہیں کرتے اسی لیے اس دستاویز پر بھی دستخط نہیں کریں گے، جو ان کے پاس مصالحت کاروں کی جانب سے بھیجی گئی تھی۔ دوسری جانب آلاساں وتارا کے ایک ترجمان نے واضح کیا کہ باگبوکو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا جائے گا۔
باگبوکے حامی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ان کے مخالفین اور فرانس باگبو کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ آئیوری کوسٹ ماضی میں فرانس کی نو آبادی تھی اور پیرس کے اس ملک سے کئی مفادات وابستہ ہیں، جن میں دفاع سب سے اہم ہے۔ آلاساں وتارا کے مسلح حامیوں پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے مغربی قصبے Dhekoue میں قتل عام کیا ہے، جس میں لگ بھگ ایک ہزار لوگ مارے گئے۔
باگبوکو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے اقوام متحدہ امن دستوں اور فرانسیسی فوج نے فضائی کارروائی کی تھی۔ اسی فضائی کارروائی کے بعد ہی پانچ روز سے جاری جنگ کا پانسہ وتارا کے حق میں پلٹا تھا۔ اس سے قبل باگبوکو اقتدار چھوڑنے پر راضی کرنے کے لیے اقتصادی پابندیوں اور سفارتی دباؤ کا راستہ چنا گیا تھا، جوبظاہر ناکام رہا۔
یاد رہے کہ آئیوری کوسٹ طویل عرصے تک خانہ جنگی کا شکار رہا ہےاور حالیہ صدارتی انتخاب سے یہ سلسلہ رکنے کی امید پیدا ہوئی تھی، جو ناکام ثابت ہوئی۔ آئیوری کوسٹ کے شمالی حصے کی اکثریتی آبادی مسلمان جبکہ جنوب میں مسیحی آبادی کی اکثریت ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق