آب و ہوا اور موسم میں کیا فرق ہے؟
21 جنوری 2024وقت کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت اور موسم کے نمونوں میں بتدریج تبدیلیوں کا نام آب و ہوا ہے۔ اس عمل میں وقت کی حد صدیوں یا کم از کم دہائیوں تک ہوتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر موسم میں فرق اورتبدیلیاں تاہم اس کا حصہ نہیں۔
یہ تبدیلیاں قدرتی جیسا کہ شمسی سرگرمی یا آتش فشاں کے پھٹنے سے منسلک بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کی ایک مثال اپریل 1815 میں انڈونیشیا کے پہاڑ تمبورا میں ہونے والے ایک بڑے دھماکے کے نتیجے میں راکھ اور گیسوں کے اخراج نے سورج کی شعاؤں کو زمیں پر پڑنے سے روک دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ تک کا فرق ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ مغربی یورپ اور شمالی امریکہ کے کچھ حصوں میں جون، جولائی اوراگست 1816 میں ہونے والی شدید برف باری اورسردی کے سبب اس سال کو "گرمیوں کے بغیر سال" کے طور پر جانا جاتا ہے۔
لیکن عالمی آب و ہوا میں حالیہ تبدیلیوں میں زیادہ تر لوگوں کا عمل دخل کارفرما ہے، اس میں ماضی کی دو صدیوں میں زہریلی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج، نقل و حمل، زراعت، حرارتی نظام اور دیگر انسانی سرگرمیوں سے قدرتی ماحول پر پڑنے والے اثرات شامل ہیں۔ ان عوامل سے پیدا ہونے والی حرارت زمین کی سطح میں پھنس کر آہستہ آہستہ ہمارے سیارے کو گرم کرنے کی وجہ بنتی ہے۔
سائنس دانوں نے معدنی ایندھن کے سبب بڑھتے ہوئے گیسوں کے اخراج کو دنیا بھر میں بلند ہوتے درجہ حرارت اور انتہائی شدید موسمی حالات کا زمہ دار قرار دیا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن اور یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس جیسی ایجنسیوں کے حالیہ تجزیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2023 دنیا بھر میں ایک گرم ترین سال کے طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
کیا موسمیاتی تبدیلیاں موسم کو متاثر کرتی ہے؟
سائنسی تنظیموں کے ایک گروپ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن (ڈبلیو ڈبلیو اے) نے گزشتہ سال ایک درجن سے زیادہ قدرتی آفات کی تحقیقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ معدنی ایندھن کا استعمال سال 2023 میں اپنی بلند ترین سطح پر رہا، جس کی وجہ سے طوفان، خشک سالی، جنگلوں میں لگی آگ اور گرمی کی لہریں زیادہ مہلک اور تباہ کن ثابت ہوئیں۔
ڈبلیو ڈبلیو اے کے مطابق گرم اور خشک موسم کی وجہ سے کینیڈا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کے سبب 2023 ایک تباہ کن سال تھا، جس نے کینیڈا کے تقریباﹰ 18 ملین ہیکٹرعلاقے یا سمجھ لیجیے شام جتنے رقبے والے ملک کے حصہ کو متاثر کیا۔ ان کی جانب سے مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں لیبیا میں ہونے والی شدید بارشوں کی شدت میں 50 فیصد تک اضافے کا سبب بنی۔ یہ تباہ کن سیلاب 3,400 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی وجہ بنا تھا۔
موسمیاتی تبدیلیاں کیوں اہمیت رکھتی ہے؟
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی موجودہ رفتار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت 2.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کے امکانات ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے اب تک 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ دیکھا جا چکا ہے۔
اور یہاں تک کہ اگر آپ دنیا کے کسی ایسے حصے میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اتنے زیادہ نہیں ہیں، تب بھی آپ متاثر ہوں گے۔ بڑھتی ہوئی نقل مکانی، خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور عالمی عدم استحکام موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ وابستہ ہیں۔
مارٹن کوبلر (م ق⁄ ش ر)