آتش فشاں کی راکھ: سیاحتی صنعت کو اربوں کا خسارہ
23 اپریل 2010اقوام متحدہ کے اس ادارے UNWTO نے آج جمعے کو اس سلسلے میں اپنے جو تازہ ترین اندازے جاری کئے، ان میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں یورپی یونین کے رکن متعدد ملکوں کی فضا میں پائے جانے والے لاوے کے ذرات کے سبب جو ہزار ہا پروازیں منسوخ کرنا پڑیں، اور جو لاکھوں مسافر بروقت اپنی منزلوں پر نہ پہنچ سکے، ان کی وجہ سے یورپ میں سیاحت کی صنعت کو مجموعی طور پر قریب 2.3 بلین امریکی ڈالر یا 1.7 بلین یورو کے برابر مالی نقصان ہوا۔
عالمی ادارہ برائے سیاحت کا صدر دفتر اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں واقع ہے جہاں ان تازہ اعدادوشمار کا اعلان جمعے کو ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل طالب رفاعی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ فضائی سفر کی بین الاقوامی تنظیم IATA کے ان اندازوں سے متفق ہے کہ گزشتہ قریب ایک ہفتے کے دوران جن سینکڑوں فضائی کمپنیوں کے اپنی ہزارہا پروازویں منسوخ کرنا پڑیں، ان کے باعث صرف ان ایئر لائنز کو 1.7 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔
عالمی ادارہ سیاحت کے سیکریٹری جنرل طالب رفاعی نے بتایا کہ دنیا بھر سے ہر سال 240 ملین بین الاقوامی سیاح مختلف یورپی ملکوں اور شہروں کا رخ کرتے ہیں، جن کی آمد سے سیاحت کی یورپی صنعت سے وابستہ مختلف ذیلی شعبوں کو سالانہ بنیادوں پر تقریبا 200 بلین ڈالرکے برابر آمدنی ہوتی ہے۔
آئس لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد جس بری طرح سے فضائی آمدورفت کی یورپی صنعت متاثر ہوئی، اس کا اندازہ جرمنی میں بڑی فضائی کمپنیوں کو ہونے والے نقصانات کے علاوہ کرائے پر کاریں دینے والے ’رینٹ اے کار‘ اداروں کو ہونے والے بہت زیادہ خسارے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں ہر سال کئی ملین مقامی باشندے بیرونی ملکوں کا رخ کرتے ہیں جبکہ کاروباری یا تفریحی مقاصد کے لئے جرمنی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی سالانہ تعداد بھی کئی ملین ہوتی ہے۔
ان سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد ریلوے اسٹیشن یا ہوائی اڈے پر ہی کوئی کار کرائے پر لے لیتی ہے۔ اس تناظر میں جرمنی میں’رینٹ اے کار‘ شعبے کی ملکی تنظیم نے جمعے کے روز بتایا کہ چھ روز تک تقریبا سبھی جرمن ہوائی اڈے بند رہنے کے سبب 41 ہزار مسافروں نے اپنے وہ معاہدے مجبورا منسوخ کر دئے، جن کے تحت انہیں جرمنی میں بذریعہ ہوائی اپنی منزلوں پر پہنچ کر کوئی نہ کوئی گاڑی کرائے پر لینا تھی۔
اس طرح جرمن رینٹ اے کار انڈسٹری کو چھ دنوں میں جتنا مالی نقصان ہوا، وہ اس شعبے کی پورے ملک میں سالانہ آمدنی کے 0.5 فیصد کے قریب رہا، اور اس کی مالیت چار ملین یورو سے زیادہ رہی۔
آئس لینڈ میں ایک بڑا آتش فشاں پھٹنے کے بعد راکھ اور دھوئیں کے جو گہرے بادل کئی یورپی ملکوں کی فضا میں 40 ہزار فٹ تک کی بلندی تک پھیل گئے تھے، ان کے نتیجے میں یورپی ایئر ٹریفک کئی روز تک معطل رہنے کے بعد آج جمعے سے تقریبا مکمل طور پر بحال ہو گئی۔ اس کے برعکس آئس لینڈ میں حکام کو آج رکجاوک کا مرکزی ایئر پورٹ اسی وجہ پہلی مرتبہ بند کرنا پڑ گیا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک