1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آخری خلائی شٹل اٹلانٹس کی واپسی

21 جولائی 2011

امریکی خلائی شٹل اٹلانٹس خلا میں تیرہ روز گزارنے کے بعد آج جمعرات کی صبح ریاست فلوریڈا میں کیپ کنیورل کے کینیڈی اسپیس سینٹر پر اتر گئی جس کے بعد امریکا کا تیس سالہ شٹل پروگرام مکمل ہوگیا۔

https://p.dw.com/p/120ue
اٹلانٹس خلائی شٹل۔تصویر: AP

شٹل کی اس 135ویں اور آخری پرواز میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ISS پر ایک سال کا ساز و سامان پہنچایا گیا۔

شٹل کمانڈر کرس فرگوسن نے 1981 سے شروع ہونے والے شٹل پروگرام سے وابستہ ہزاروں کارکنوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’خلائی شٹل نے دنیا اور کائنات کو دیکھنے کا انداز تبدیل کر دیا ہے۔ آج لوگوں کی جانب سے ایک بار پھر دلی جذبات کا مظاہرہ کیا گیا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ امریکا اپنا خلائی تحقیق کا پروگرام جاری رکھے گا۔‘‘

Landung der Atlantis Raumfähre Spaceshuttle Juli 2011
فلوریڈا کے کینیڈی خلائی مرکز میں ذرائع ابلاغ کے نمائندے شٹل کے زمین پر اترنے کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔تصویر: picture alliance/dpa

پروگرام کے دوران ناسا کی پانچ شٹلز یعنی اٹلانٹس، چیلنجر، کولمبیا، ڈسکوری اور اینڈیور نے انسان کو کائنات کی وسعتوں سے روشناس کرایا۔ ان میں سے کولمبیا 2003 میں جبکہ چیلنجر 1986 میں حادثات کا شکار ہوئیں جن میں عملے کے کل 14 اراکین ہلاک ہوئے۔ اٹلانٹس کو اب فلوریڈا کے کینیڈی خلائی مرکز میں نمائش کے لئے رکھ دیا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد امریکی خلائی پروگرام کی کیا سمت متعین ہوگی۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں