آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی کشتی کو حادثہ، کم از کم 27 ہلاک
15 دسمبر 2010حادثے کا یہ منظر،آسٹریلیا میں کرسمس آئی لینڈ کی چٹانوں سے علاقے کے کئی مکینوں نے دیکھا، لیکن وہ سمندر میں طوفان کی وجہ سے ان افراد تک نہیں پہنچ سکے۔ عینی شاہدین کے مطابق کشتی چٹان سے ٹکرا کے کئی حصوں میں بٹ گئی۔ دوسری جانب آسٹریلوی نیوی کا امدادی عملہ ان افراد تک پہنچنے کی تگ و دو کرتا رہا۔
پرنس نام کے ایک عینی شاہد کے مطابق کشتی میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار تھے اور کشتی چٹان سے ٹکرانے سے ایک گھنٹہ قبل انجن کی خرابی کی وجہ سے سمندر میں تیرتی رہی۔ عینی شاہدین کے مطابق کشتی میں زیادہ تر خاندان سوار تھے جن میں سے کچھ لوگ بیمار اور نڈھال حالت میں کشتی کے عرشے پر نظر آ رہے تھے۔
حادثے کے بعد متاثرہ افراد کوطبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک ہوائی جہاز بھی بھیجا گیا جس نے انتہائی تشویشناک حالت کے تین زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ فضائی طبی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں کی ترجمان لیزلی گرین کے مطابق 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافےکے علاوہ 33 افراد کے زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ نے اس حادثے کی وجہ سے اپنی جاری تعطیلات منسوخ کردیں ہیں۔ ان کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے کی صحیح تصویر سامنے آنے میں کچھ وقت درکار ہے اور اس وقت حکومت کی پہلی ترجیح زندہ بچ جانے والوں کو محفوظ مقام پر پہنچانا اور زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے پناہ گزین UNHCR نے اس موقع پر کہا ہےکہ یہ واقعہ پناہ حاصل کرنے کے لئے سرگرداں افراد کی تکلیفوں،ان کے ممالک کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تحفظ کی تلاش میں ہر طرح کا قدم اٹھانے کی کوششوں کی جانب توجہ دلاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے پناہ گزین کے مطابق: "ضرورت اس بات کی ہے کہ بین القوامی برادری اپنی ان کوششوں کو دگنا کرے جو پناہ گزینوں یا مہاجرین کی جانب سے کشتیوں کا خطرناک ترین سفر تک اختیار کرنے کی ضرورت سے تحفظ دے۔"
واضح رہے کہ ہر سال انڈونیشیا کے راستے کشتیوں کی مدد سے عراق، سری لنکا اور افغانستان سے ہزاروں لوگ پناہ حاصل کرنے کی غرض سے آسٹریلیا کا رُخ کرتے ہیں۔ آسٹریلیا کا کرسمس آئی لینڈ بحرِہند میں واقع ہے جہاں مہاجرین کا مرکزی حراستی کیمپ قائم ہے۔ کشتی کے ذریعے ملک میں پہنچنے والے تمام پناہ گزینوں کو ان ہی کپمپوں میں رکھا جاتا ہے۔
آسڑیلیا میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طور پر پناہ حاصل کرنے والوں کو حراست میں رکھے جانے کی ملکی پالیسی کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہےکہ جب تک ان پناہ گزینوں کے کلیمز کی چھان بین ہوتی ہے یہ ان حراستی مرکز میں رہتے ہیں جہاں طبی اور دیگر سہولیات کا شدید فقدان ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت : افسر اعوان