آسٹریلیا میں مشتبہ دہشت گردوں پر جرم ثابت
16 اکتوبر 2009یہ تمام افراد مسلمان ہیں، جو دراصل دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ عدالت گزشتہ ایک مہینے سے ان پر لگے الزامات پر غور کر رہی تھی۔ آسٹریلیا میں اس جرم کے لئے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
استغاثہ کے مطابق ان افرد کو 2005ء میں ان کے گھروں پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر اس مقدمے کی کارروائی گزشتہ دس ماہ سے جاری تھی۔ ان افراد نے اپنے خلاف جرم ثابت ہونے کے عدالتی فیصلے کے بعد کوئی خاص ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم کمرہ عدالت کے باہر ان کے حامیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ الجھنے کی کوشش کی۔
استغاثہ کے مطابق یہ افراد آسٹریلیا پر حملہ اس کی جانب سے عراق اور افغانستان مشن کے لئے اپنی افواج کی تعیناتی کے رد عمل کے طور پر کرنا چاہتے تھے۔ استغاثہ رچرڈ میڈمینٹ نے نیوساؤتھ ویلز کی عدالت عظمیٰ کو بتایا، 'یہ افراد اس خیال سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے تیار ہوئے کہ عراق اور افغانستان کی جنگ میں آسٹریلیا کی شراکت مسلمانوں کے خلاف ایک قدم ہے۔'
میڈمینٹ نے کہا ہے کہ ان کے لئے یہ جہاد تھا۔ چار دیگر افراد کو اس سے پہلے سزائیں سنائی جا چکی ہیں، جنہیں جولائی 2004ء سے نومبر 2005ء کے دوران دہشت گردی کے منصوبے بنانے میں ملوث پایا گیا تھا۔
جسٹس انتھونی وھیلی نے قبل ازیں پینل میں شامل ججوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس مقدمے پر غور سے قبل ہر طرح کے تعصب کو بالائے طاق رکھ دیں۔ ان کی جانب سے حتمی سماعت تقریبا پانچ ہفتے تک جاری رہی۔
جسٹن وھیلی نے جمعہ کی سماعت کے بعد ججوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، 'آپ سے زیادہ سنجیدگی کی توقع ظاہر کی گئی تھی، اور میں نے دیکھا کہ آپ نے اسے پوری طرح سے نبھایا ہے۔'
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ