اداکارہ جیا بچّن گلوکار بابول سوپریو کے خلاف میدان میں
5 اپریل 2021ایک ایسے وقت جب ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو دائیں بازو کی قوم پرست جماعت بی جے پی سے سخت مقابلے کا سامنا ہے، اداکارہ جیا بچن کی کھلی حمایت سے ان کی جماعت کو کافی حوصلہ ملنے کی توقع ہے۔ سماجوادی پارٹی سے رکن پارلیمان جیا بچپن نے پانچ اپریل سے ترنمول کانگریس پارٹی کی حمایت میں اپنی مہم کا آغاز کولکتہ کیا ہے۔
ریاست بنگال بھارت کی سب سے سیکولر ریاستوں میں سے ایک مانی جاتی رہی ہے جہاں تقریبا 32 برسوں تک کمیونسٹوں کی حکومت رہی۔ تاہم مودی کے دورا اقتدار میں یہاں بھی بی جے پی نے اپنے قدم کافی مضبوط کر لیے ہیں اور اب حال یہ ہے کہ کانگریس اور بائیں بازو کے اتحاد کے باوجود یہاں بی جے پی اور ممتا کی جماعت ترنمول کانگریس کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔
نفرت کی سیاست
مودی کے خلاف ممتا کا نعرہ، "بنگلہ نیجیر مائیکے چائے" ہے، یعنی بنگال خود اپنی بیٹی کو چاہتا ہے۔ اداکارہ جیا بچن کا تعلق بھی مغربی بنگال کے جبل پور سے ہے اور اس حیثیت سے ان کے شوہر امیتابھ بچن کو 'بنگلر جمائی' یعنی بنگال کا داماد کہا جا تا ہے۔
جیا بچن کی جماعت سماجوادی پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی بنگال میں بھی "نفرت کی سیاست" پھیلا رہی ہے اور اسی کے تحت اس نے مودی کے خلاف اور ممتا کی حمایت میں مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔ جیا بچن اسی مشن کے تحت گزشتہ روز مغربی بنگال پہنچی تھیں۔
پیر کو جیا بچن نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز بالی ووڈ کے معروف سنگر اور مرکزی وزیر بابول سوپریو کے خلاف کیا جو کولکتہ کی معروف حلقے ٹالی گنج سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر جیا بچّن نے اروپ بسواس کی حمایت میں ریلی کی جو اس سے قبل اسی سیٹ سے تین بار کامیاب ہو چکے ہیں۔
بابول سوپریو بنگلہ اور بالی وڈ سنیما کے معروف گلوکار ہیں، خاص طور پر بنگالی سامعین میں بہت مقبول ہیں۔ اتفاق سے کولکتہ میں ٹالی گنج کا علاقہ اپنے فلمی اور موسیقی کے اسٹوڈیوز کے لیے بھی معروف ہے۔ جیا بچن بھی بالی وڈ کی معروف اداکارہ ہیں تاہم انتخابی سیاست میں انہیں تجربہ بہت کم ہے۔
ملکی سطح پر بی جے پی کے خلاف اتحاد کی کوشش
چند روز قبل ہی کی بات ہے جب مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے حزب اختلاف کی تقریبا سبھی جماعتوں کے نام اپنے ایک خط میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے خلاف متحدہ ہونے کی اپیل کی تھی۔ اس مکتوب پر بیشتر جماعتوں کی جانب سے کوئی خاص رد عمل سامنے نہیں آيا تھا تاہم اب اس کے اثرات دکھنے لگے ہیں۔
سب سے پہلے لالو پرساد یادو کی جماعت آر جے ڈی نے ممتا بنرجی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ماحول میں ممتا کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا اس کا فرض ہے۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی نے بھی اس کا نوٹس لیا اور کہا کہ بی جے پی بنگال میں جو نفرت کی سیاست، کنفیوزن پھیلانے اور پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس کو خلاف وہ ممتا بنرجی کی مدد کرے گی۔
شیو سینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی ممتا کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم گانکریس اس میں شامل نہیں ہے کیونکہ وہ مغربی بنگال میں بائیں بازو کے محاذ کے ساتھ ہے، جو ممتا بنرجی کا حریف گروپ ہے۔ حالانکہ ممتا نے سونیا گاندھی کو بھی اپنا خط بھیجا تھا۔
گزشتہ عام انتخابات میں بھی ممتا نے اسی طرح کے ایک اتحاد کا فارمولا پیش کیا تھا تاہم اس میں کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔ ماہرین کے مطابق لیکن اب صورت حال بالکل مختلف ہے اور اب کئی جماعتوں کے وجود کا سوال پیدا ہو گيا ہے اس لیے ایک ممکنہ اتحاد کی بات ہو رہی ہیں۔
ریاست مغربی بنگال میں اس بار آٹھ مرحلوں میں انتخابات ہو رہے ہیں، جس کا تیسرا مرحلہ منگل چھ اپریل کو ہو گا جبکہ ووٹوں کی گنتی دو مئی کو ہو گی۔