’اس صدی کی اہم دریافت‘ میں پاکستانی سائنسدانوں کا بھی حصہ
15 فروری 2016ماہرین کے مطابق اس کامیابی سے تشکیل کائنات کے بارے میں معلومات کا ایک اور دروازہ کھُل گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے کشش ثقل کی ان لہروں کا کھوج لگایا ہے۔ جرمن نژاد سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن نے ان لہروں کی موجودگی کا نظریہ قریب ایک صدی قبل پیش کیا تھا تاہم ان کی باقاعدہ پیمائش میں یہ اولین کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
سائنسدانوں کی اس ٹیم کے ساتھ کام کرنے والی پروفیسر ماوالوالا شہر کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ ’میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘ (ایم ٹی آئی) کے ساتھ سن 2002 سے وابستہ ہیں اور وہ ’لیزر انٹرفیرومیٹرک گریویٹیشنل ویو آبزرویٹری‘ یا لیگو کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔
سائنسدانوں کی اس ٹیم میں صرف نرگس ماوالوالا ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ایک اور نوجوان عمران خان بھی شامل ہیں۔ 25 سالہ عمران خان پاکستان میں ’فاؤنڈیشن فار ایڈوانسمینٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ سے تعلیم یافتہ ہیں اور وہ ’گران ساسو سائنس انسٹیٹیوٹ‘ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
اس ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کشش ثقل کی لہروں کا کھوج لگانے کی اس تحقیق کو ’اس صدی کی اہم دریافت‘ کہا جا رہا ہے۔ اس سائنسی بریک تھرو میں ’گران ساسو سائنس انسٹیٹیوٹ‘ نے بھی حصہ لیا ہے۔ اس کے آٹھ شریک مصنفوں میں سے چھ نوجوان مصنفوں کا تعلق اٹلی، چین، بھارت اور پاکستان سے ہے۔