’اسرائیل وادی اُردن کے وسائل کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے‘
12 مئی 2011اس سلسلے میں مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے لیے اسرائیلی انفارمیشن سینٹر BTselem ’بتسیلم‘ کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل غرب اردن کی مشرقی پٹی کے تمام علاقوں کی زمین، پانی، حتیٰ کہ سیاحتی مقامات پر اپنی اجارہ داری قائم کر چکا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ اقدام در حقیقت وادی اُردن کے علاقے کے الحاق کی تمہید یا آغاز ہے۔
BTselem کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ اسرائیل نے ایک ایسا طرزحکومت بنا لیا ہے جو وادی اردن کے وسائل کا بُری طرح نا جائز استعمال کر رہا ہے۔ وادی اُردن بحیرہ مردار کے شمال میں واقع ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غرب اُردن کے دیگر علاقوں سے کہیں زیادہ استحصال وادی اُردن کے وسائل کا ہو رہا ہے۔۔
بتسیلم کی طرف سے منظر عام پر ہونے والی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل نے بحیرہ مردار کے زیادہ تر آبی ذخائر پر قبضہ کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں تمام پانی اسرائیلی آبادیوں میں تقسیم ہو رہا ہے‘۔ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے لیے اسرائیلی انفارمیشن سینٹر BTselem کے مطابق یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ کیونکہ ان قوانین کے تحت مقبوضہ علاقوں کے قدرتی وسائل کا نا جائز استعمال ممنوع ہے۔
بتسیلم کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی اُردن کے ڈھائی ملین فلسطینیوں کو جتنا پانی میسر ہے اُس کا ایک تہائی وادئی اُردن میں آباد 9,400 یہودی آباد کاروں کوپہنچ رہا ہے جس کے سبب یہ یہودی اپنی ذراعت کو بہت تیزی سے ترقی دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی قلت کے سبب فلسطینی اپنے فارمز کی اب دیکھ بھال نہیں کر پا رہے، جبکہ پہلے فلسطینی اپنے ان فارمز میں کم منافع کے ساتھ کاشتکاری کیا کرتے تھے۔ رپورٹ میں اسرائیل پر وادی اُردن کی 77.5 فیصد زمین پر قبضہ کر نے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کا بڑا حصہ بحیرہ مردار کے پُر کشش، شمالی ساحلی سیاحتی علاقے پر مشتمل ہے۔
اس تنظیم کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی یہ رپورٹ اسرائیل کی وزارت انصاف کے سامنے پیش کر دی ہے تاہم وزارت نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ اسرائیل نے1967ء میں چھ روزہ جنگ کے بعد وادی اُردن پر قبضہ کیا تھا۔ اُدھر فلسطینی اپنی مستقبل کی ایک آزاد ریاست میں اس تمام علاقے کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اشارہ دیا تھا کہ اُن کا ملک فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں وادی اُردن میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کا مطالبہ کر سکتا ہے، اس مطالبے کو فلسطینیوں نے سرے سے رد کر دیا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان