اسرائیلی پولیس کی مسجدِ اقصیٰ میں کارروائی
26 جولائی 2015اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین یہ تازہ ترین تصادم ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے، جب اسرائیلی مسجد اقصیٰ پلازہ میں توریت اور انجیل کے مطابق دو ٹیمپل یا معبدوں کے تباہ ہونے کی یاد میں سالانہ سوگوار یادگاری دن مناتے ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی پولیس نے یہ کارروائی نقاب پوش فلسطینیوں کی طرف سے پتھراؤ کے جواب میں کی۔ اسرائیل کے زیر انتظام یروشلم میں رونما ہونے والے اس واقعے میں تاہم کوئی بھی شدید زخمی نہیں ہوا۔ اسرائیلی پولیس کی ایک خاتون اہلکار کے مطابق فلسطینیوں نے اس علاقے میں عارضی مورچہ بندی کر رکھی تھی۔
پولیس جب اس علاقے میں پہنچی تو فلسطینیوں نے پتھراؤ اور دھاتی سلاخوں سے اشتعال انگیز حملے کیے۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے اندر آتش بازی کا سامان اور پٹرول بم ذخیرہ کیے ہوئے تھے، جس کے خلاف کریک ڈاؤن میں چھ فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یروشلم کا یہ علاقہ تاریخی طور پر متنازعہ ہے۔ مسلمان اسے اپنا مقدس حرم اور عبادت گاہ قرار دیتے ہیں، اسے مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے جبکہ یہودیوں کے لیے بھی یہ جگہ مقدس ہے۔
عام طور پر اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے اندر داخل نہیں ہوا کرتی تاہم اتوار کو اسرائیلی پولیس نے فلسیطینی مظاہرین کو مسجد کے عقبی حصے کی طرف دھکیلنے کے لیے اسٹن گرینیڈ یا بے ہوش کر دینے والے گرینیڈز کا استعمال کیا اور خود مسجد اقصیٰ کے داخلی دروازے کی راہ داری میں مسجد کے مرکزی دروازے تک پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق اس مقام پر پتھراؤ کرنے والے فلسطینی بڑی تعداد میں جمع تھے۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنفیلڈ نے اس کارروائی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار مسجد کے اندر نہیں گھسے بلکہ چند میٹر اندر جا کر اس کا مرکزی دروازہ بند کیا تاکہ مسجد کے اندر جمع درجنوں فلسطینی مظاہرین کو باہر آنے سے روکا جا سکے:’’اس کارروائی کا مقصد صرف مرکزی دروازہ بند کرنا تھا۔‘‘
اتوار کو رونما ہونے والے اس پرتشدد واقعے کے بعد اسرائیلی کابینہ کے دائیں بازو کے ایک وزیر نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا۔ اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا ناقابل تقسیم دارالحکومت سمجھتا ہے تاہم تل ابیب حکومت کے اس دعوے کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو غرب اُردن اور غزہ پٹی میں اپنی اُس ریاست کا دارالحکومت دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے قیام کا خواب وہ 1967ء کی جنگ کے بعد سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔ اُس جنگ کے بعد سے یہ تمام علاقہ اسرائیلی قبضے میں ہے۔