اسٹراؤس کاہن مستعفی، ضمانت سے متعلق فيصلہ آج
19 مئی 2011بين الاقوامی مالياتی فنڈ کے سربراہ ڈومينيک اسٹراؤس کاہن پچھلے اتوار سے امريکہ ميں زيرحراست ہيں۔ اُن پرايک ہوٹل کی ايک ملازمہ پر جنسی زيادتی کرنے کا الزام ہے۔ اندازہ ہے کہ اس سارے معاملے اورعدالتی کارروائی کو مکمل ہونے ميں ايک لمبا عرصہ لگ جائے گا۔ اسٹراؤس کاہن اب اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہيں۔
جب بين الاقوامی مالياتی فنڈ کے ڈائريکٹر ڈومينيک اسٹراؤس کاہن کے استعفے کی خبر آئی تو امريکہ ميں ابھی رات کی گہری تاريکی چھائی ہوئی تھی۔ بعض نشرياتی اداروں نے فوراً اپنے پروگرام روک کر يہ خبرنشر کی: ’’خبر ايجنسی اے ايف پی کے مطابق ڈومينيک اسٹراؤس کاہن جنسی زيادتی کے الزام کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہيں۔‘‘
امريکی وزير ماليات ٹموتھی گائٹنر نے منگل 17 مئی ہی کو عالمی مالياتی فنڈ سے کہہ ديا تھا کہ وہ اسٹراؤس کاہن کے جانشين کا انتخاب کر لے: ’’اسٹراؤس کاہن اب واقعی اس پوزيشن ميں نہيں کہ وہ بين الاقوامی مالياتی فنڈ کی قيادت کر سکيں۔ اس ليے آئی ايم ايف کو عبوری مدت کے ليے ايک ڈائريکٹر کا اعلان کرنا پڑے گا۔‘‘
ايسا معلوم ہوتا ہے کہ اسٹراؤس کاہن بھی يہ محسوس کر چکے تھے کہ اُنہيں استعفٰی دينا ہی ہوگا۔ کل رات 62 سالہ کاہن کا استعفٰی باعث حيرت نہيں تھا۔ اس کے باوجود عالمی مالياتی منڈيوں اورعوام نے اس خبر پرخصوصی توجہ دی ہے۔
فرانس کے ڈومينيک اسٹراؤس کاہن نے عالمی مالياتی فنڈ کے نام اپنے استعفے کے خط ميں اپنی شخصيت کے ارد گرد پيدا ہونے والی صورتحال پر افسوس کا اظہار کيا ہے اور لکھا ہے کہ وہ بے انتہا افسردہ ہيں۔ انہوں نے يہ بھی لکھا ہے کہ اس وقت اُن کے خيالات کی مرکز اُن کی اہليہ ہيں، جن سے وہ سب سے زيادہ محبت کرتے ہيں اورپھر اُن کے بچے، افراد خاندان اور دوست ہيں۔
ليکن اسٹراؤس کاہن اب بھی اپنے اوپرعائد کيے جانے والے تمام الزامات کو رد کرتے ہيں اور وہ اپنے استعفے کا مطلب يہ نہيں سمجھتے کہ انہوں نے اپنا قصور تسليم کر ليا ہے۔
آج جمعرات کو ايک امريکی عدالت يہ فيصلہ کرے گی کہ آيا اسٹراؤس کاہن کو تفتيشی حراست سے رہائی دی جا سکتی ہے۔ اُن کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اُن کے امريکہ سے فرار ہونے کا امکان نہيں، وہ ايک ملين ڈالر کا زرضمانت ادا کرنے، اپنا پاسپورٹ حکام کے حوالے کرنے اور نيويارک ميں اپنی بيٹی کے مکان ميں نظر بندی پر تيار ہيں۔ پاؤں کی اليکٹرانک بيڑی کے ذريعے ان کی نگرانی بھی ممکن ہے۔
اسٹراؤس کاہن نے ہميشہ کہا تھا کہ آئی ايم ايف کا اگلا سربراہ يورپی نہيں بلکہ کسی ابھرتے ہوئے صنعتی ملک مثلاً چين، برازيل يا بھارت سے ہونا چاہيے۔ ان ملکوں نے حاليہ عرصے کے دوران آئی ايم ايف کے سربراہ کے علاوہ عالمی بينک کے سربراہ کے عہدے پر بھی اپنا حق جتايا ہے، جو اب تک کسی امريکی کے پاس ہوتا ہے۔
رپورٹ: کلاؤس کاسٹان، واشنگٹن / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک