اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی انکوائری کا پاکستانی منصوبہ
5 نومبر 2011پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین ذکا اشرف نے ہفتے کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پہلے لندن کراؤن کورٹ کے مقدمے کی تفصیلی رپورٹ کا انتظار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان لوگوں کی نشاندہی کی جائے گی، جن کی غفلت کے باعث یہ تنازعہ پیدا ہوا۔
ذکا اشرف نے کہا: ’’ہم ان حالات اور غفلت پر مبنی رویے کا پتہ چلانے کی کوشش کریں گے، جو پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو بُری طرح متاثر کرنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ بنا۔
انہوں نے مزید کہا: ’’جب یہ اسکینڈل سامنے آیا، اس وقت اینٹی کرپشن کے ہمارے اہلکار ٹیم کے ساتھ موجود تھے اور ہم جاننا چاہتے ہیں کہ (ان کی موجودگی میں) یہ کیسے ممکن ہوا۔‘‘
لندن کی ایک عدالت نے اس مقدمے میں سابق کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے لیے جمعرات کو چھ ماہ سے ڈھائی سال تک کی سزائے قید کا فیصلہ سنایا۔ ان پر گزشتہ برس انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران دانستہ نو بولز کرانے کا الزام تھا۔ ان تینوں کھلاڑیوں پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پہلے ہی کم از کم پانچ پانچ سال کی پابندی عائد کر چکی ہے۔
گزشتہ ماہ پی سی بی کے چیئرمین کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ذکا اشرف نے کہا کہ وہ آئی سی سی کے نام خط میں کرپشن کے خلاف مہم میں پاکستان کی معاونت کا اعادہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا: ’’پاکستان فکسنگ یا کرپشن میں ملوث پائے جانے والے کھلاڑیوں کی حمایت کبھی نہیں کرے گا۔ ہم آئی سی سی کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ اس کی جانب سے شروع کی گئی کسی بھی تفتیشی کارروائی میں تعاون کیا جائے گا۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی کا اینٹی کرپشن اور سکیورٹی یونٹ اس اسکینڈل کے حوالے سے مزید تفصیلی تفتیش شروع کر سکتا ہے، جس کی بنیاد لندن کی عدالت میں تینوں کھلاڑیوں کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران پیش کیے گئے ثبوت ہوں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف