اسپین مہاجرت کا نیا راستہ بن رہا ہے، فرنٹیکس
7 جولائی 2018فرنٹیکس کے سربراہ فیبریک لیگاری نے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ معاملہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع سامنے آیا ہے کہ جب یورپی کمیشن یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اس ایجنسی کو مزید محافظ فراہم کرنے کے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔
اٹلی، مالٹا کا ’لائف لائن‘ کے ساتھ بھی ’ایکوئیریس‘ جیسا سلوک
مہاجرین سے بھرا بحری جہاز اسپین لنگر انداز ہو گیا
فرنٹیکس کے سربراہ نے کہا کہ جون میں قریب چھ ہزار تارکین وطن مراکش سے بذریعہ مغربی بحیرہٴ روم اسپین پہنچے۔
جرمن اخبار ڈی ویلٹ ام زونٹاگ سے بات چیت کرتے ہوئے لیگاری نے خبردار کیا کہ یہ راستہ جلد ہی غیرقانونی طور پر یورپی یونین پہنچنے کے خواہش مند افراد کے لیے اہم ترین روٹ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر تارکین وطن کی اسپین آمد کر راستہ نہ روکا گیا تو، اس راستے سے یورپی یونین پہنچنے والے افراد کی تعداد وسطی بحیرہ روم کے ذریعے لیبیا سے اٹلی اور مشرقی بحیرہء روم کے ذریعے ترکی سے یونان اور بلقان ریاستوں سے یورپی یونین داخل ہونے والے مہاجرین کے مقابلے میں آگے بڑھ جائے گی۔
انہوں نے کہا، ’’اگر آپ مجھ سے میرے لیے سب سے پریشان کن صورت حال پوچھیں، تو میں کہوں گا اسپین۔‘‘
گو کہ سن 2015 کے مقابلے میں یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہے، تاہم اب بھی ہزاروں افراد یورپ پہنچ رہے ہیں۔ ان مہاجرین کی یورپ آمد کے نتیجے میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان بھی سیاسی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں، جب کہ یہی معاملہ یورپی یونین میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بھی بنا ہے۔
یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ رواں برس ستمبر تک یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے لیے فرنٹیکس کو مزید افرادی قوت مہیا کرنے سے متعلق ایک منصوبے پر اتفاق کر لیا جائے گا۔
ع ت / ع ب / روئٹرز / اے ایف پی