افغان انتخابات کامیاب رہے، عالمی برادری کا رد عمل
21 اگست 2009ان انتخابات کے حوالے سے ملکی اور غیر ملکی رہنماؤں نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے انتخابات کو جمہوریت کی سمت ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے افغان عوام کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے انتخابات خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہاں بہت کچھ تبدیل ہو گیا ہے۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کے تناسب کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کائی آئیڈے نے بھی انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا: "مجھے یقین ہے کہ یہ دن افغانستان کے لئے اچھا ثابت ہو گا۔ ساتھ ہی الیکشن کا انتظام اور اس کے انعقاد کو ممکن بنانے والوں کے ساتھ ، عوام بھی تعریف کے قابل ہے جو چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری نظام آگے بڑھتا رہے۔"
افغان صدر حامد کرزئی نے پولنگ ختم ہونے کے بعد کہا کہ عوام نے بموں، راکٹوں اور فائرنگ کے واقعات کے باوجود صرف ملک کے مفاد میں ووٹ ڈالے اور یہ عمل قابل احترام ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ طالبان گذشتہ کئی ہفتوں سے انتخابات کو ناکام بنانے کی کوشش میں لگے تھے تا ہم ان کی کارروائیوں کے برعکس الیکشن کامیاب رہے۔ اوباما کے ترجمان نے ان افغان باشندوں کی ہمت کو داد دی جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا کہ ملک میں مستحکم جمہوریت کے قیام کے لئے یہ انتخابات افغان عوام کی سنجیدگی کو پرکھنے کا ایک موقع تھے۔ انہوں نے کہا کہ خوف کے ماحول میں افغان عوام کا الیکشن میں حصہ لینا قابل تحسین ہے۔ ساتھ ہی برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ افغان سیکیورٹی دستوں نے خطرات اور حملوں کے باوجود جس طرح صورتحال کو قابومیں رکھا وہ قابل ستائش ہے۔ ملی بینڈ نےکہا کہ عسکریت پسند اپنی پوری کوشش کرنےکے بعد بھی افغان عوام کو الیکشن سے دور نہیں رکھ سکے۔
اسپین نے بھی افغانستان میں انتخابات کے کامیاب انعقاد کو سراہا ہے۔ میڈرڈ حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں افغان اور بین الاقومی دستوں کو امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ انتخابات ملک میں جمہوریت کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوں گے۔
کینیڈا کے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر نے کہا کہ اگر افغانستان کے گذشتہ تیس برسوں پر نظر ڈالی جائے ، تو اس ملک میں جمہوریت کا نام و نشان نہیں تھا۔ اس حوالے سے انتخابات کا انعقاد غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لیکشن کس حد تک منصفانہ اور شفاف تھے۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ستمبر کے اوائل میں نتائج متوقع ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل