افغان انخلاء: اوباما نے مشورے کے برخلاف فیصلہ کیا، مولن
24 جون 2011امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے صدر اوباما نے افغانستان سے جتنی تعداد میں امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے وہ صدر کو دیے گئے مشورے سے کہیں ’جارحانہ‘ ہے۔ ایڈمرل مولن کے مطابق صدر کے اس فیصلے سے افغان جنگ میں نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
صدر اوباما نے افغانستان سے اس سال کے اختتام تک دس ہزار اور اگلے برس موسم گرما سک مزید بتیس ہزار امریکی افواج کو امریکہ سے واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
اس بات کے جواب میں کہ کیا ان کو صدر کے فیصلے کے احتجاج میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے، ایڈمرل مولن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ وہ اس پر یونیفارم اتار دیں۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے صدر اوباما کے فیصلے کا دفاع کیا ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ انخلاء کا فیصلہ افغان جنگ کے لیے کم ہوتی ہوئی عوامی تائید کے تناظر میں بھی کیا گیا ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر نہیں کیا گیا بلکہ اس حوالے سے عسکری حکمت عملی کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ باراک اوباما نے انخلاء کا فیصلہ کر کے اپنے وعدے پر عمل کیا ہے۔
امریکی سینیٹ کے ایک پینل سے بات کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے زور دیا کہ پاکستان کو انخلاء اور امن عمل کے دوران ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ایک ’مشکل‘ ملک ہے، جس کے ساتھ تعلقات اکثر اشتعال انگیز حد تک برے ہو جاتے ہیں تاہم امریکہ پاکستان پر واضح کرتا رہے گا کہ اسے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق