افغان سکیورٹی دستوں کے مالی اخراجات پر مغرب کی سوچ و بچار
17 جنوری 2012ایسے خدشات موجود ہیں کہ قریب ساڑھے تین لاکھ کی مجوزہ افغان سکیورٹی فورس کے تمام ترمالی اخراجات اٹھانے کے لیے مغربی ممالک تیار نہ ہوں۔ ایک مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلے کا تعلق افغانستان میں سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ افغانستان، امریکہ اور نیٹو ممالک میں مالی صورتحال سے ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس اہلکار نے بتایا کہ خاص طور پر امریکہ کے یورپی اتحادی افغان مشن کے مالی اخراجات میں کمی چاہتے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی کی انتظامیہ نے رواں سال کے اواخر تک ملکی سکیورٹی فورسز کی تعداد 352.000 تک کر دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن حکومت اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغان سکیورٹی دستوں کی تعداد سے متعلق از سر نو ہدف مقرر کرنے پر غور و خوص کر رہی ہے۔ اندازے یہی لگائے جارہے ہیں کہ یہ ہدف ساڑھے تین لاکھ سے کم ہوگا کیونکہ ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ اتنی بڑی فورس کے مالی اخراجات پورے نہیں کیے جاسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق امریکہ کی جانب سے اس فورس کے لیے سالانہ بنیادوں پر چار ارب ڈالر، نیٹو اتحادیوں کی جانب سے ایک ارب ڈالر جبکہ افغان حکومت کی جانب سے حتیٰ الامکان رقم کی فراہمی کے فیصلے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں حتمی فیصلہ فی الحال نہیں ہوسکا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان سکیورٹی دستوں کے لیے مالی تعاون کے معاملے پر بون منعقدہ بین الاقوامی افغانستان کانفرنس میں بات ہوئی تھی اور حتمی فیصلہ رواں سال شکاگو منعقدہ کانفرنس میں متوقع ہے۔
افغانستان میں ایک قوی سکیورٹی فورس کا قیام امریکی صدر باراک اوباما کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ دوبارہ خانہ جنگی کے خطرات مول لیے بغیر اس جنگ زدہ ملک میں متعین امریکی افواج کی تعداد کم کرسکیں۔
روئٹرز کے مطابق امریکہ کے کچھ اتحادیوں کی سوچ یہ ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں سے مقابلے کے لیے ابتدائی طور پر ساڑھے تین لاکھ کی فورس قائم کی جائے اور پھر وقت کے ساتھ نفری کی تعداد کم کی جائے۔ کہا جارہا ہے کہ واشنگٹن اس تجویز سے متفق نہیں۔ امریکی حکومت فی الحال سالانہ بنیادوں افغان مشن کے لیے قریب 130 ارب ڈالر خرچ کر رہی ہے۔ 2014ء میں افغانستان سے بیشتر غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد کابل حکومت کو سالانہ بنیادوں پر اپنی سکیورٹی فورس کے لیے قریب سات ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق