نیٹو کی کارروائی کے بعد پہلا ڈرون حملہ
11 جنوری 2012خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستانی انٹیلیجنس اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے چار شدت پسندوں میں سے تین عرب تھے۔
یہ حملہ منگل کو شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ کے قریب ہوا، جسے دہشت گرد گروہ القاعدہ اور طالبان کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ ان انٹیلیجنس اہلکاروں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات دی ہیں۔
اے پی کے مطابق ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ حملہ غالباﹰ سی آئی اے کے ڈرون نے کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ نے ایسے حملوں سے احتراز کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، لیکن ان حملوں میں وقفہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ تھا۔ ان امریکی اہلکاروں نے بھی ڈرون حملوں کی کلاسیفائیڈ نوعیت کی وجہ سے یہ باتیں اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیں۔
نیٹو کی جانب سے گزشتہ نومبر کے حملوں کے باعث پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے۔ دراصل گزشتہ برس مئی میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا تھا، جس کے وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں پہلے سے ہی تلخی چلی آ رہی تھی۔
چھبیس نومبر کے حملوں کے بعد پاکستان نے نیٹو کا سپلائی رُوٹ بھی بند کر دیا تھا۔
اے پی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ برس مجموعی طور پر ساٹھ ڈرون حملے ہوئے، جو 2010ء کے مقابلے میں قدرے کم تھے۔ ان حملوں میں متعدد شدت پسند ہلاک ہوئے، جن میں درمیانے اور اعلیٰ درجے کے کمانڈر بھی شامل تھے۔
پاکستان اور بیرون ملک انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں شہری ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔ امریکہ ان الزامات کی کھلے عام تفتیش نہیں کرتا، تاہم واشنگٹن حکام اہداف کو درست قرار دیتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے پی
ادارت: حماد کیانی