افغان صوبے قندوز میں فضائی کارروائی کی تحقیقات کی جائیں گی: نیٹو
5 ستمبر 2009نیٹو کے مطابق اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد طالبان عسکریت پسند تھے تاہم نیٹو کی جانب سے یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات موجود ہیں۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے حملے میں ’’غیر ضروری طور پر انسانی جان کے زیاں‘‘ کی مذمت کی ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کے علاوہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بھی اس واقعے کی تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گیٹس کے مطابق :’’یقینا کسی بھی وقت ایسے کسی واقعے میں انسانی جانوں کا ضیاع خصوصاﹰ کسی بے گناہ شہری کی ہلاکت ہمارے لئے ماضی میں بھی اب بھی، ہمیشہ تشویش کا باعث ہیں۔‘‘
اس سے قبل افغان صدر حامد کرزئی نے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی سرکاری طور پر تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ افغان صدارتی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کرزئی نے واقعے پر شدید دکھ اور صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فوجی آپریشن میں کسی عام شہری کو ہلاک یا زخمی نہیں کیا جانا چاہئے۔
شمالی افغانستان میں اغوا شدہ آئل ٹینکروں کے دو قافلوں پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو فورسزکے ایک فضائی حملے میں نوے افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس افغان علاقے میں متعین وفاقی جرمن دستوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 50 سے زائد عسکریت پسندتھے۔ نیٹو دستوں کو ان حملوں کی درخواست اس علاقے میں تعمیر نو کا کام کرنے والی جرمن ٹیم کے کمانڈر نے کی تھی۔
صوبائی حکومت کے دعووں کے مطابق ان حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے نصف کے قریب عام شہری تھے۔ ان حملوں سے قبل طالبان عسکریت پسندوں نے تاجکستان کے ساتھ افغان سرحد کے قریب کئی ایسے آئل ٹینکر اپنے قبضے میں لے لئے تھے، جو غیر ملکی فوجی دستوں کے لئے پٹرول لے کر جا رہے تھے۔ بعد ازاں کئی مقامی باشندے ان ٹینکروں سے ذاتی استعمال کے لئے پٹرول نکال رہے تھے کہ نیٹو کی طرف سے حملوں کے نتیجے میں وہاں دھماکے ہونے لگے۔
مغربی دفاعی اتحاد کے ذرائع نے کہا ہے کہ ان حملوں میں شہری ہلاکتوں سے متعلق اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان واقعات کی چھان بین کے لئے ایک ایسا کمیشن قائم کردیا گیا ہے جس میں افغان حکام بھی شامل ہوں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ