افغان طالبان کا لڑائی کے ’نئے سیزن‘ کا اعلان
8 مئی 2014افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے لڑاکا دستے رواں برس کے آخر تک اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے۔ طالبان نے اس سے پہلے ان کے لیے آخری موسمِ گرما کو خونریز بنانے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والے حملوں کے ذریعے ملک سے ’کافروں کی گندگی‘ صاف کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ افغان مترجمین، حکومتی اہلکاروں اور سیاستدانوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے ان حملوں کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان ایک قدیم جنگ ’خیبر‘ کا نام دیا ہے۔ یہ کارروائیاں ایسے وقت شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جب وہاں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی ہونے جا رہا ہے۔ ان کے نتیجے میں منتخب امیدوار صدر حامد کرزئی کی جگہ لے گا جو 2001ء میں طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے حکومت سنبھالے ہوئے ہیں۔
امریکا کی قیادت میں افغانستان میں نیٹو کے اکاون ہزار فوجی تعینات ہیں جن کا انخلاء رواں برس دسمبر تک طے ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک طویل اور مہنگی جنگ اپنے انجام کو پہنچ جائے گی جس کا مقصد ان باغیوں کو شکست دینا تھا جنہوں نے اقتدار سے اپنی بے دخلی کے بعد شدت پسندانہ کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔
غیرملکی فورسز کے انخلاء کے بعد امریکی فوجیوں کی محدود تعداد افغانستان میں قیام کر سکتی ہے جن کا کام مقامی فورسز کی تربیت اور انسدادِ دہشت گردی کے مشن کو چلانا ہو گا۔ تاہم طالبان نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں قیام کرنے والے چند ہزار امریکی فوجیوں کے خلاف بھی حملے جاری رہیں گے۔
طالبان کی ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ تمام غیرملکی فورسز کے غیرمشروط انخلاء پر زور دیتے ہیں۔ اس بیان کے مطابق وہ اپنے مسلح جہاد کو اپنے اہداف کے حصول کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے: ’’اگر حملہ آور اور ان کے مقامی پٹھو یہ سمجھتے ہیں کہ غیرملکی فورسز کی تعداد کم کرنے سے جہاد کے لیے ہمارا جذبہ ماند پڑ جائے گا تو وہ انتہائی غلطی پر ہیں۔‘‘
طالبان نے اس بیان میں کہا ہے کہ لڑائی کے آئندہ سیزن میں امریکی فوجی اڈوں، غیرملکی سفارت خانوں اور قافلوں کے ساتھ ساتھ افغان حکومت کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔