’افغانستان میں نجی سکیورٹی کمپنیاں اب نہیں رہیں گی‘
18 اگست 2010کرزئی کے اس نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بحران زدہ ملک افغانستان میں تمام ہی قومی اور بین الاقوامی نجی سکیورٹی کمپنیوں کو اگلے چار ماہ کے اندر اندر غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔ حکومتی سطح پر اس فیصلے کا مقصد ’’شہریوں کے مال و جان کی بہتر حفاظت، بدعنوانی کے خلاف جنگ اور ہتھیاروں کے ناجائز استعمال پر روک‘‘ بتایا گیا۔
حامد کرزئی کے اس حکم نامے میں افغانستان میں موجود تمام نجی سکیورٹی کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام تک اپنا کام بند کرکے ملک چھوڑ دیں۔ اس حکم میں افغان حکومتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کے اہلکاروں کے ویزے منسوخ کرنے سے قبل ان کے زیر استعمال تمام اسلحہ اور دیگر آلات خرید لیں۔ اس صدارتی حکم کے تحت ایسے ادارے نہیں آتے، جو غیرملکی سفارت خانوں اور ملک میں سرگرم غیرحکومتی تنظیموں کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ حامد کرزئی سال 2014ء تک سلامتی کی تمام تر ذمہ داریاں ملکی اداروں کو سونپنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
افغانستان میں تقریباً پچاس کمپنیوں نے چالیس ہزار سے زائد مسلح افراد کو سکیورٹی کے لئے معاہدوں کے تحت ملازمتیں فراہم کی ہیں۔ افغان حکام کے مطابق ان میں سے قریب بیس ہزار افغان باشندے ہیں، جو مختلف فرمز کے لئے سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ نجی سکیورٹی کمپنیوں کو بند کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں افغانستان میں سلامتی کے حوالے سے بعض حلقوں نے خدشات ظاہر کئے ہیں۔
افغان عوام کے نزدیک پرائیویٹ سکیورٹی فرمز کا اچھا امیج نہیں ہے۔ متعدد لوگوں کو نجی سکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ وابستہ مسلح افراد کے خلاف یہ شکایتیں ہیں کہ وہ ناشائستہ زبان استعمال کرتے ہیں اور عام شہریوں کو اکثر بلا وجہ تنگ کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت : افسر اعوان