1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانوں کو رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کے لیے مزید مہلت؟

3 نومبر 2023

غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کے پاکستان سے بڑے پیمانے پر انخلاء کے سبب بدنظمی کے مدنظر حکومت نے سرحدی گزرگاہوں پر بچوں اور خواتین کو تصدیق سے مستشنٰی کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4YLkV
پاکستانی حکام نے حالات کو قابو سے باہر ہوجانے کے خدشے کے مدنظر کئی نئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے
پاکستانی حکام نے حالات کو قابو سے باہر ہوجانے کے خدشے کے مدنظر کئی نئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہےتصویر: The Norwegian Refugee Council/REUTERS

غیر رجسٹرڈ غیر ملکی شہریوں کے لیے رضاکارانہ واپسی کی مہلت ختم ہوجانے کے بعد پاکستان کے مختلف سرحدی گزرگاہوں اور بالخصوص طورخم بارڈر پر ہزاروں افراد انخلاء کے لیے اپنی باری کے منتظر ہیں۔ گوکہ حکومت پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ غیر ملکیوں کے انخلاء کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں لیکن سرحدی گزرگاہوں پر حالات اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستانی حکام نے حالات کو قابو سے باہر ہوجانے کے خدشے کے مدنظر کئی نئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کے پاکستان سے انخلاء کو سہل بنانے کے لیے اب خواتین اور بچوں کو خصوصی سہولت دی جائے گی۔ اب بچوں اور خواتین کو نادرا کے کاونٹرز پر ڈیٹا انٹری سے مستشنٰی کردیا گیا ہے۔

پاکستان: سات ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ غیرملکی افراد ملک بدر

وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ "وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ 14سال سے کم عمر کے بچوں اور خواتین کی نادرا کے ذریعہ انٹری کے لیے اسکین نہیں کیا جائے گا۔ رضاکارانہ وطن واپسی کے دوران اب صرف بالغ مردوں کا ہی اسکین کیا جائے گا۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغانستان جانے والی خواتین اور بچوں کی اب صرف "تعداد کی گنتی" درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

’افغانستان واپسی کا مطلب موت ہے‘

وزارت داخلہ کے افسر کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کو استشنیٰ دینے کے متعلق حکومت کے اس فیصلے سے سرحدی انتظامیہ کے اہلکاورں کو کافی سہولت ہوجائے گی اور صورت حال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جمعرات کے روز اسلام آباد میں وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام سے افغان سفیر کی ملاقات کے بعد کیا۔ افغان سفیر نے پاکستانی حکام سے کہا تھا کہ ثقافتی اور مذہبی حساسیت کے مدنظر خواتین کو اسکیننگ سے مستشنیٰ رکھا جائے۔

وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ 14سال سے کم عمر کے بچوں اور خواتین کی نادرا کے ذریعہ انٹری کے لیے اسکین نہیں کیا جائے گا
وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ 14سال سے کم عمر کے بچوں اور خواتین کی نادرا کے ذریعہ انٹری کے لیے اسکین نہیں کیا جائے گاتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

'افغان شہریوں کوباعزت نکلنے کے لیے مزید وقت دیا جائے'

افغانستان میں جنگ کی وجہ سے حالیہ دہائیوں میں لاکھوں افغان شہریوں نے اپنے وطن سے بھاگ کر پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں اگست 2021 میں طالبان حکومت کے اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرنے اور اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریحات نافذ کرنے کے بعد پاکستان آنے والے تقریباً چھ لاکھ افغان شامل ہیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ان افغان شہریوں کی ملک بدری دراصل پاکستان کی "فلاح اور سلامتی" کے لیے کی جارہی ہے۔ کیونکہ حالیہ عرصے میں ملک کے اندر ہونے والے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ حکومت پاکستان ان حملوں کے لیے افغانستان سے سرگرم عسکریت پسندوں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ طالبان پر سکیورٹی کے معاملات پر تعاون کرنے پر مجبور کرنے کے لیے دباو ڈالنے کا حربہ ہے۔

پاکستان افغان تارکین وطن کو ملک بدر کیوں کر رہا ہے؟

طالبان حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ افغان مہاجرین پاکستان میں عدم استحکام کے لیے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ افغان شہریوں کو باعزت طورپر نکلنے کے لیے مزید وقت دیا ہے۔

اس دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت افغان پناہ گزینوں کو نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے دھمکیاں، بدسلوکی اور حراست کا استعمال کر رہی ہے۔ کئی افغان شہریوں نے من مانی گرفتاری اور ان سے بھتہ وصولنے کی بھی شکایتیں کی ہیں۔

کراچی میں مقیم انسانی حقوق کی کارکن منیزہ کاکڑ کا کہنا تھا کہ "پاکستان کا آئین ہر اس شخص کو، جو اس سرزمین پر موجود ہے، منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، لیکن ان مہاجرین کو اس حق سے محروم کردیا گیا ہے۔"

پاکستان سے واپس جاتے غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی مشکلات

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)